اسلام آباد: (دنیا نیوز) حج کے حوالے سے حکومتی پالیسی، حج کے انتظامات اور حجاج کرام کو مزید بہتر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تجاویز کی منظوری دے دی گئی۔ وزیراعظم نے ایک ماہ میں تجاویز کابینہ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت حج آپریشنز 2019ء کا جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیرِ مذہبی امور پیر نور الحق قادری، مشیر برائے وزیرِاعظم محمد شہزاد ارباب، سیکرٹری وزارتِ مذہبی امور، سیکرٹری خارجہ و دیگر سینئر افسران شریک تھے۔
وزیرِاعظم کے مشیر محمد شہزاد ارباب، جن کو وزیرِاعظم کی طرف سے حج کے انتظامات کی نگرانی کے لئے خصوصی طور پر مقرر کیا گیا تھا، انہوں نے وزیرِاعظم کو حج سے پہلے، حج کے دوران اور فریضہ حج کے بعد حجاج کرام کے لئے کیے گئے انتظامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ سرکاری کوٹے پر حج کی سعادت حاصل کرنے والے حجاج کرام کے لئے حج سے پہلے اور حج کے بعد کیے جانے والے تمام انتظامات کی ذمہ داری حکومت پاکستان کے حج مشن کی جانب سے جبکہ ایام حج کے دوران (منیٰ، عرفات اور مزدلفہ) کے انتظامات سعودی حکام کی جانب سے سر انجام دیئے جاتے ہیں۔
وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ دو لاکھ حج کوٹے کو 1,23,316 سرکاری سکیم جبکہ 76,684 نجی کمپنیوں میں تقسیم کے لئے مختص کیا گیا۔ حجاج کرام کو بہترین میڈیکل کی سہولیات کی فراہمی کے لئے دو بڑے ہسپتال، گیارہ ڈسپنسریاں جبکہ چودہ چھوٹی ڈسپنسریاں قائم کی گئیں اور حجاج کرام کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔
وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ سرکاری کوٹے کے تحت جانے والے حجاج کرام کے لئے بہترین سفری سہولیات کے ساتھ ساتھ 112600 افراد کے لئے مرکزیہ مدینہ میں رہائش کا انتظام کیا گیا۔ حجاج کے کھانے پینے کے بندوبست کے لئے بھی بہترین کیٹرنگ کمپنیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔