اسلام آباد: (دنیا نیوز) آزاد کشمیر احتساب بیورو سفید ہاتھی بن گیا، تین سال سے چیئرمین کی خالی آسامی پر مستقل تقرری نہ ہوسکی، عارضی بنیادوں پر بھی تقرری کا عمل رک گیا جس سے سینکڑوں مقدمات التوا کا شکار ہیں۔
آزاد کشمیر احتساب بیورو میں چیئرمین کا عہدہ جون 2016ء میں خالی ہوا تھا۔ حکومت سرکاری محکموں میں مبینہ کرپشن کی چھان بین کے عمل کو روکنے کے لئے اس عہدے پر مستقل تقرری کے بجائے عارضی بنیادوں پر چیئرمین تعینات کرتی رہی۔
احتساب سے خوفزدہ مسلم لیگ ن حکومت نے گزشتہ تین ماہ سے چیئرمین احتساب بیورو کی عارضی تقرری نہیں کی جس کی وجہ سے آزاد کشمیر میں احتساب کا عمل تقریباً ختم ہوکر رہ گیا ہے۔
اکتوبر 2000ء میں قائم ہونے والے احتساب بیورو میں 19 سال گزر جانے کے بعد بھی اس کے سروس قواعد کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی جس کی وجہ سے اس کے ملازمین بھی اپنے مستقبل کے حوالے سے فکرمند ہیں۔
احتسا ب بیورو پولیس ڈیپارٹمنٹ سے ڈٹپوشن پر لیے گئے 80 اور عدالتی عملے سمیت مجموعی طور پر 222 ملازمین کے لیے سالانہ 16 کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ کرتا ہے جس سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔
آزاد کشمیر میں جون 2016ء سے چیئرمین احتساب بیورو کی مستقل بنیادوں پر تقرری نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت کسی کا احتساب نہیں کرنا چاہتی۔