کراچی: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ کراچی کو الگ صوبہ یا انتظامی یونٹ بنانے کی بات نہیں کی۔ آرٹیکل 149 گورنر راج کی بات نہیں کرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ غلط خبروں نے سندھ میں ولن بنا دیا۔ ایسی خبریں منسوب کی گئیں جس کا حقیقت سے تعلق ہی نہیں۔ کراچی سٹریٹجک کمیٹی کراچی اور سندھ کو بہتر کرنے کیلئے ہے۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سندھ اور پاکستان کے عوام کی داد رسی صرف لوکل گورنمنٹ کے زریعے ہوگی۔ میں سندھ کے غریب عوام کیلئے ہمیشہ کھڑا رہوں گا۔ پورے سندھ میں جگہ جگہ کچرہ بھر چکا ہے۔ وفاق نے کراچی کا انتظام سنبھالنے کا فیصلہ کر لیا ایسا کبھی نہیں کہا۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ میرے خلاف آوازیں وہ لوگ اٹھا رہے ہیں جو نہیں چاہتے سندھ کےغریب عوام کے مسائل حل ہوں، سندھ کیلئے پہلے 12 رکنی کمیٹی تھی، اب 17 رکنی بن چکی ہے۔ ٹی او آرز ابھی تک نہیں بنے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ خستہ حالی کا شکار ہے، کیا سندھی کا کوئی حق نہیں ہے؟ میاں محمد سومرو، فہمیدہ مرزا،علی نواز شاہ، نصرت سحرعباسی کو کمیٹی کا حصہ بنانے کیلئے میں نے کہا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر شکور شاد،عطا اللہ ، جمال صدیقی کو بھی کمیٹی کا حصہ بنایا گیا، عمران خان چاہتے ہیں کرپشن نہ ہو، لوکل گورنمنٹ ٹھوس اور موثر ہو۔
اس سے قبل دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ کراچی میں آرٹیکل 149 فور کے نفاذ کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا، صرف تجویز دی ہے، حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔ میڈیا میں ان کے بیان کو غلط رنگ دے کر نشر کیا گیا، کراچی میں آرٹیکل 149 (فور) کے نفاذ سے متعلق کوئی فیصلہ ہوا نہ ہی گورنر راج لگے گا، بحیثیت وفاقی وزیر قانون آرٹیکل 149 (4) کے نفاذ کی صرف تجویز دی ہے، حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔
وزیر قانون نے کہا کہ کراچی میں آرٹیکل 149 فور کے نفاذ کا فیصلہ ہوا تو صوبے کیلئے عملدرآمد لازمی ہو گا، اگر سندھ حکومت نے مزاحمت کی تو وفاق آرٹیکل 184 تھری کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا اور آرٹیکل 149 فور اور 140 اے پر عملدرآمد کروائے گا، ایسے کسی بھی اقدام کا مقصد کراچی میں بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔