لاہور: (دنیا نیوز) معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ احتساب کا عمل جاری رہنا چاہئے لیکن احتساب کا عمل کسی خلا میں نہیں ہوتا، حکومت کو تمام محاذوں پر کام کرنا چاہئے۔
پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس وقت نئے نظام کی گاڑی کے پہیے چھوٹے اور بڑے ہیں اور جس طرح احتساب کا عمل ہونا چاہئے، وہ نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل تیز ہے اور احتساب کے چیئرمین کو سلام پیش کرنا چاہئے کہ آپ ٹھیک کر رہے ہیں لیکن باقی تمام محاذوں پر کام ٹھپ ہے۔ علی زیدی جو بحری امور کے وزیر ہیں اوران کی کفایت شعاری یہ ہے کہ وہ کسی کے ہاں رہتے ہیں اور جس کے ہاں رہتے ہیں، اس کو پشاور میٹرو کا ٹھیکہ مل رہا ہے اور چین کے دورے پر بھی اس کو لے جایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کیلئے بہانے نہیں ہونے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمت ہے تو آصف زرداری وغیرہ، اگر ان پر الزامات ثابت ہوتے ہیں تو ان کوسیاست سے نکال باہر کریں۔
سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ نیب نے جو 71 ارب روپے ریکور کئے ہیں، یہ بات سامنے لائی جائے کہ ان میں سے کتنے ارب روپے سیاستدانوں سے نکلا ہے ؟، ریاستی ڈھانچوں سے جو خزانے نکل رہے ہیں، یہ سیاستدان تو نہیں جو سیاستدانوں پر اتنا گند اچھالا جاتا ہے۔
ممتاز تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ نیب کے افسر بندے کو پکڑ لیتے ہیں، پوری طرح تفتیش نہیں کرتے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وجہ ہے کہ 90 دن بندہ ان کے پاس پھنسا رہتا ہے اس کو کافی خراب کرتے ہیں لیکن کیس فائل نہیں ہوتا۔ اس کے طریقہ کار میں بہتری کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ ہم کتابوں میں قارون کے خزانے کی کہانیاں پڑھا کرتے تھے۔ ہمیں اپنی زندگی ہی میں قارون کا خزانہ دیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان احتساب کے وعدے پر ثابت قدمی سے کھڑے ہیں، اسی لئے نواز شریف، آصف زرداری سمیت دیگر لوگ جیلوں میں ہیں، اللہ کا شکر ہے کہ یہ ملک ایک ایسی سطح پر پہنچ گیا ہے کہ جو بھی غلط کام کرے گا، اس کو جواب دینا پڑے گا۔