اسلام آباد: (دنیا نیوز) منی لانڈرنگ، کرپشن کیسز، فیک اکائونٹس کیسز، سندھ میں سرکاری کرپشن کے حوالے سے نیب کی تحقیقات مستعدی سے آگے بڑھ رہی ہیں، واضح طورپر لگتا ہے کہ نیب کو ان تمام مقدمات میں بڑی کامیابیاں ملی ہیں، بڑے بڑے بریک تھرو ملے ہیں۔
پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ کے میزبان کامران خان نے کہا اسی پس منظر میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو اندازہ ہو رہا ہے کہ ٹاپ لیڈرشپ جس میں آصف زرداری، فریال تالپور، خورشید شاہ، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ، سندھ کے کئی وزرا نیب کی گرفت میں ہیں اور ان کیخلاف بنائے گئے کیسز منطقی انجام کی جانب بڑھ رہے ہیں، ان کو اندازہ ہوگیا ہے کہ ان کی پارٹی قیادت ایک بند گلی میں بند ہوگئی ہے۔ انہوں نے اس کا اظہار سکھر میں سید خورشید شاہ کے گھر کے باہر جمع مجمعے سے کیا، نہایت جذباتی انداز میں اداروں پر برستے نظر آئے جیسے ان کے والد آصف علی زرداری ایسے مواقعوں پر نظر آتے تھے، بلاول نے سامعین کو یہ نہیں بتایا کہ جس کیس میں ان کے والد نیب حراست میں ہیں اس کی تحقیقات کا حکم سپریم کورٹ نے دیا تھا،جو جے آئی ٹی بنی وہ بھی سپریم کورٹ کے حکم سے بنی تھی، یہ اسی نوعیت کی جے آئی ٹی تھی جو مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف ا ور ان کے خاندان کے افراد کیخلاف تحقیقات کیلئے بنی تھی، اس جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور دوسرے اداروں کے لوگ موجود تھے۔
میزبان کامران خان نے کہا فیک اکاؤنٹس کیس میں انہی ایجنسیوں کے ارکان شامل تھے، اس سے قبل وہ ایسی جے آئی ٹیز پر اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں، بلاول بھٹو نے اپنی اس دو رخی کو سامنے رکھا۔ اس وقت جے آئی ٹی سے محبت تھی کہ وہ سیاسی مخالفین کیخلاف بنی تھی، آصف زرداری کیخلاف بننے والی جے آئی ٹی کی تحقیقات کے نتیجے میں سابق صدر کے ساتھی پلی بارگین کر رہے ہیں، اسی لئے بلاول بھٹو اپنی پارٹی کا آزمودہ نسخہ استعمال کر رہے ہیں، بلاول کو ایسی زبان استعمال کرنے کا پہلے خیال اس لئے نہیں آیا کہ ان کے ذہن میں یہ نتائج نہیں تھے جو نیب تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آرہے ہیں۔ بلاول نے سال کے آخر تک حکوت ختم کرنے کا الٹی میٹم دے دیا، بلاول نے اپنے والد کا ناز اور انداز اپنایا ہے جسکا آصف علی زرداری کو بہت نقصان ہوا تھا، کیا بلاول کو نقصان ہوگا اس کا اندازہ نہیں۔
انہوں نے کہا نیب سندھ نے شرجیل میمن، ان کی اہلیہ صدف میمن اور 12 شریک ملزموں کیخلاف ایک اور ریفرنس دائر کیا ہے، ہائیکورٹ سے ضمانت پر رہا ہیں، دوسرے ریفرنس میں جلد گرفتاری کا امکان ہے، نیب تحقیقات کے مطابق شرجیل میمن، اہلیہ صدف میمن اور والدہ زینت میمن کے نام پر 34 اثاثے ہیں، تینوں کے نام دبئی میں کئی فلیٹس اور ولاز ہیں، شرجیل میمن نے اپنے والد کے نام پر ڈی ایچ اے کراچی میں 3 پلاٹس خرید رکھے ہیں، 270 ایکڑ زمین بھی شرجیل میمن اور ان کی والدہ زینت میمن کے نام پر ہے، حیدر آباد میں راول فارم ہائوس ہے، ملازمین کے نام پر 6 پلاٹ سائٹ ایریا میں موجود ہیں، نیب تحقیقات کے مطابق شرجیل میمن نے دبئی میں ایک ارب روپے سے زائد رقم، ہنڈی، حوالہ اور دیگر غیر قانونی ذرائع سے وصول کی، اس میں سب سے مین کردار ان کے پرسنل سیکرٹری اظہار حسین کا رہا، اس سے ایک صندوق ملا ہے جس سے شرجیل میمن کا سیاسی سفر ختم ہوتا نظر آرہا ہے۔
دنیا نیوز کے نمائندہ لیاقت رانا نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا تازہ ریفرنس میں ان پر 2 ارب روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام ہے، انہوں نے یہ اثاثے والدہ کے نام پر بھی بنائے، اہلیہ کے نام پر زیورات بھی ہیں، شرجیل میمن کے ساتھی غلام سبحان کے نام پر کوٹری میں 2 پلاٹ جبکہ نوری آباد میں ایک پلاٹ ہے جس کی مالیت کروڑوں میں ہے، راول فارم بھی کروڑوں روپے کا ہے، یہ ڈاکومنٹس ان کے گھر سے ملے ہیں، نیب نے نوٹس جاری کر کے 28 اکتوبر کو طلب کیا ہے۔