اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے گزشتہ روز نارویجن سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے انھیں واقعے کیخلاف شدید احتجاج ریکارڈ کرتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات سے آگاہ کیا گیا تھا۔
دفتر خارجہ طلبی کے بعد ٹویٹر پار جاری اپنے بیان میں ناروے کے سفیر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت واقعہ کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ہمارے ملک میں ہر شخص کو آزادانہ بات کرنے اور اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے مظاہرے کو روکا۔
پاکستان نے نارویجن حکومت سے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ بھی کیا۔ سفیر کو بتایا گیا کہ بے حرمتی سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ پاکستان نے اوسلو میں اپنے سفیر کو بھی ہدایات دی ہیں کہ ناروے حکومت کو پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا جائے۔
The Norwegian government strongly disapproves of the Quran burning in the right-wing demonstration in Kristiansand. The police stopped the demonstration for security reasons. In #Norway everyone has the right to free speech and to practice their religion without being harassed
— Kjell-Gunnar Eriksen (@KgeKjell) November 22, 2019
یاد رہے کہ ناروے کے شہر کریستیان سان میں اسلام مخالف انتہا پسند تنظیم نے مسلمانوں کے مقدسات کی سرعام توہین کی کوشش کی تو وہاں موجود مسلم جوان الیاس نے شجاعت کی داستان رقم کر دی۔
مسلمان نوجوان نے جان کی پروا کئے بغیر رکاوٹیں عبور کیں، پولیس کا حصار توڑا اور ملعون شخص کو دبوچنے کے لئے پہنچ گیا جسے پولیس نے گرفتار کرلیا۔