اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے زینب الرٹ بل پر اعتراضات عائد کر دئیے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قانونی ترامیم کے بغیر قائمہ کمیٹی بل منظور نہیں کر سکتی۔ ہم چاہتے ہیں بل میں کریمنل لا ترامیم شامل کرکے دائرہ کار صوبوں تک بڑھایا جائے۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے زینب الرٹ بل پر کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ہم کوئی بھی بل صوبوں پر مسلط نہیں کر سکتے، اس لیے زینب الرٹ بل کو اسلام آباد کی حدود تک محدود رکھا گیا ہے۔
چئیرمین کمیٹی سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ چاہتے ہیں بل میں کریمنل لا ترامیم شامل کرکے دائرہ کار صوبوں تک بڑھایا جائے۔ زینب الرٹ بل میں والدین سے تاوان وصول کرنے کا ذکر ہی نہیں، کمیٹی نے بل پر قانونی خامیوں کی نشاندہی کی جس کا آئندہ اجلاس میں جائزہ لیں گے۔ قانونی ترامیم کے بغیر قائمہ کمیٹی بل منظور نہیں کر سکتی۔
کمیٹی رکن جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ زینب الرٹ بل پر اسلامی نظریاتی کونسل کو بھی آن بورڈ لیا جائے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سیکرٹری قانون وانصاف کو بھی طلب کر لیا۔