لاہور: (تجزیہ: سلمان غنی) وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی جانب سے ایک ٹاک شو میں بوٹ کی نمائش کے عمل نے ایک مرتبہ پھر سیاسی درجہ حرارت تیز کر دیا ہے، حکومت اور اپوزیشن جو آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے مفاہمتی طرز عمل اختیار کرتے ہوئے اتفاق رائے سے آگے بڑھے تھے اور نیب کے ترمیمی آرڈیننس سمیت الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری بارے بھی ان میں مشاورتی عمل جاری تھا۔ اس اقدام کے بعد ایک مرتبہ پھر جلتی پر تیل ڈال کر ایک غیر معمولی اور ہنگامی صورتحال طاری کردی گئی ہے۔
توسیع کے اس عمل کو خبروں، تبصروں کی زینت بنا دیا گیا ہے کہ کس نے کیونکر اس کی حمایت کی، یہ کام ایک وفاقی وزیر کی جانب سے شروع ہوا ہے، لہٰذا یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ وفاقی وزیر کے اس عمل کو کیا حکومتی موقف گردانا جانا چاہیے۔ ویسے تو فیصل واوڈا کی یہ وضاحت آئی ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو ان کا یہ بیان پسند نہیں آیا۔ میں نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ جو کہہ رہے ہیں درست کہہ رہے ہیں۔ اس وضاحت کے باوجود وفاقی وزیر کے اس عمل کے سیاست پر مضر اثرات سامنے آ رہے ہیں اور قومی اتفاق رائے سے آرمی ایکٹ میں ہونے والی ترمیم کو دوبارہ ایشو بنایا جا رہا ہے۔ پہلی مرتبہ ملکی سیاست میں دیکھنے میں آ رہا ہے کہ بحرانی کیفیت اپوزیشن سے زیادہ خود حکومتی ذمہ دار پیدا کرتے نظر آتے ہیں۔
ایسا کیوں ہے اس کی بڑی وجہ اگر دیکھی اور سمجھی جائے تو وہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ حکومت کے پاس اپنی ڈیڑھ سالہ مدت کی کارکردگی کے حوالے سے بتانے کیلئے کچھ نہیں، لہٰذا وہ نان ایشوز کو ایشو بنا کر اپنی حکومتی کارکردگی سے توجہ ہٹانے کی منظم کوشش کر رہے ہیں۔ اس میں وہ کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں یہ تو وقت گزرنے کے ساتھ معلوم ہوگا لیکن جس عمل کو فیصل واوڈا نے ایشو بنا کر پیش کیا اس سے قبل خود حکومتی ذمہ داران خصوصاً معاون خصوصی اطلاعات یہ کہہ کر اپوزیشن کو خراج تحسین پیش کرتی نظر آتی رہی ہیں کہ آرمی ایکٹ میں ترمیمی عمل پر اپوزیشن کا ذمہ دارانہ کردار لائق تحسین ہے اور ہم چاہیں گے کہ دیگر ایشوز پر بھی یہ سلسلہ آگے کی جانب بڑھنا چاہیے۔ فوج کو کسی بھی طرح سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہیے۔
کچھ حکومتی ذرائع اس پر مصر ہیں کہ فیصل واوڈا کے غیر ذمہ دارانہ بیانات حکومت کیلئے شرمندگی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ بعض وزرا کی غیر سنجیدگی اداروں کی ساکھ، حکومتی مقبولیت پر اثرانداز ہوتی ہے، حکومت نے سنجیدگی اختیار نہ کی تو بچانے والے بھی ڈوبنے پر خوش ہوں گے۔