سندھ پولیس کا مزاج نیب کی طرح ہو گیا ہے: سعید غنی

Last Updated On 17 January,2020 05:25 pm

کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کا مزاج نیب کی طرح ہو گیا ہے۔

شہر قائد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ صوبہ سوتیلہ ہے، پنجاب میں آئی جی بدلے جاتے ہیں لیکن وہاں پر شور نہیں مچتا۔ ہم تبدیل کرتے ہیں تو پورے ملک میں واویلا شروع ہو جاتا ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آئی جی بہت زیادہ متنازعہ بن گئے ہیں۔ آئی جی صاحب تیسرے رہنما بن کر ابھرے ہیں۔ محسوس ہوتا ہے سندھ پولیس ایک پارٹی بن گئی ہے، ان رویوں کے ساتھ نوکریاں نہیں ہوتی ہیں۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ ۔ اس آئی جی (کلیم امام) کے آنے سے سٹریٹ کرائم میں آضافہ ہوا۔ پولیس پر لوگوں کو اعتماد کم ہوا ہے۔ دعا منگی کیس میں اس کی فیملی پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار نہیں تھی۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ میں نے پولیس افسر کی تعیناتی کا کسی کو کبھی نہیں کہا۔ جب میں نے آئی جی ،ایڈینشل آئی جی کو منشیات کا بتایا تو اس کے بعد کارروائیاں ہوئی ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مجھے عدالت میں جانا پڑے، کیس کرنا پڑے میں ہر حد تک جاؤں گا ،ہم نے کسی کی نا سفارش کی نہ کسی کے بارے میں بات کی، کیا میرے حلقے کے لوگ بے وقوف ہیں جو منشیات فروش کو سپورٹ کرنے والے کو جتا دیتے ہیں۔

سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ میں نے عزت بہت مشکل سے کمائی ہے، اگر میرے پر الزام ثابت ہوتا ہے ،تو سیاست چھوڑ دوں گا، میرے خلاف جو رپورٹ بنائی گئی ہے اس کی مستند افسروں سے تصدیق کروا لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کرائم بڑھ رہے تھے اور میری ڈی آئی جی اور ایڈيشنل آئی جی سے ملاقات نہیں ہورہی تھی، جبکہ رضوان صاحب کو یہ شکایت تھی کہ میں نے ڈی آئی جی کو شکایت کیوں کی؟

صوبائی وزیر کہنا تھا کہ ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کو شکایت تھی کہ انہوں نے ڈی آئی جی کو شکایت کیوں کی؟ ان کے بھائی کو پولیس کے لیے مخبری اور موٹرسائیکلیں دینے کا کہا گیا، نہ دینے پر منشیات فروشوں کا سرپرست ہونے کا الزام لگادیا۔

سعید غنی نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مکمل انکوئری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ رپورٹ درست ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ سندھ کی پولیس کا مزاج نیب کی طرح ہو گیا ہے۔ ہم نے آئی جی کو ہٹانے کے لئے جو میڈٰیا میں بات کی اس کے بعد رپورٹ آجاتی ہے۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک شخص ایم کیو ایم چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں آیا تو پولیس اس کے پیچھے پڑھ گئی، پولیس نے 3 جرائم پیسہ افراد کیساتھ 20بے گناہون کو بھی اٹھا لیتی تھی۔
 

Advertisement