پاکستان نے بھارتی چیف آف ڈیفنس کا غیر ذمہ دارانہ بیان مسترد کر دیا

Last Updated On 17 January,2020 11:57 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے بھارتی چیف آف ڈیفنس جنرل بپن راوت کا غیر ذمہ دارانہ بیان مسترد کر دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جنرل بپن راوت کا بیان انتہا پسند ذہنیت، دیوالیہ سوچ کا عکاس ہے، یہ ثبوت ہے کہ انتہا پسندی بھارتی ریاستی اداروں میں کتنا سرایت کر چکی ہے۔

عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کرنے والا بھارت، انسداد دہشتگردی کا پرچار کیسے کر سکتا ہے، بھارت نے 5 اگست کو یکطرفہ غاصبانہ اقدام سے مقبوضہ کشمیر کا تشخص بدلا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایفسپا اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قانون نافذ کیے گئے، ہندوستان مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے، مقبوضہ کشمیر پہلے ہی 80 لاکھ افراد کی دنیا کی بڑے قید خانے میں بدل چکا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے 13 ہزار کشمیری بچو‍ں کو گھروں سے اٹھا کر قید کیا، آج بھارتی چیف ان بچوں کو کیمپوں میں انسداد انتہا پسندی کا ڈرامہ رچانا چاہتا ہے، بھارتی چیف آف ڈیفنس جنرل بپن روات کے بیان کی صرف مذمت کافی نہیں۔

عائشہ فارقی کا کہنا تھا کہ بیان نے ثابت کیا کہ بھارت ایف اے ٹی ایف کی تکنیکی کارروائی کو سیاست زدہ کر رہا ہے، پاکستان بھارت ایف اے ٹی ایف امور پر اثر انداز ہو کر سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان پہلے ہی دنیا کو بھارت کی مذموم مہم سے آگاہ کر چکا۔

ترجمان دفتر خارجہ کاکہنا تھا کہ امید ہے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) رکن ممالک بھارت کے منفی ہتھکنڈوں کو مسترد کریں گے، امید ہے عالمی برادری بی جے پی حکومت کے تنازعہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے ہتھکنڈوں کا نوٹس لے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت چاہتا ہے کہ دنیا مسلم اور اقلیت مخالف متنازعہ شہریت بل پر احتجاج کی جانب بھی نہ دیکھے، بھارت کا ہر صورت غیرقانونی غاصبانہ اقدامات پر محاسبہ کرنا ہو گا۔

یاد رہے کہ جنرل بپن راوت کا کہنا تھا کہ کشمیری بچوں کو انسداد انتہا پسندی کیمپس منتقل کیا جائے۔ اس عمل سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کروایا جا سکتا ہے۔