اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سندھ میں آئی جی کا معاملہ ایک نہیں بلکہ دو پاکستان کی ایک اور مثال ہے۔ سندھ میں آئی جی کا معاملہ اس بات کا اظہار ہے کہ نیا پاکستان کا نعرہ ایک مذاق ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئر مین نے لکھا کہ غریب خاندان کے خلاف غیرقانونی کارروائی سے انکار پر وزیراعظم نے آئی جی اسلام آباد کو عہدے سے ہٹادیا
PM changed IG Islamabad as he didn’t obey illegal orders to take action against a poor family who’s cow had dared to stray into a ministers home. After months of deteriorating law and order, on public demand, when the elected representatives of the people of Sindh 1/2
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) January 29, 2020
بلاول بھٹو نے مزید لکھا کہ غریب خاندان کا جرم تھا کہ ایک گائے وزیر کے گھر میں گھس گئی تھی، سندھ میں کئی ماہ سے جاری قیام امن کی بگڑتی صورت حال کے بعد منتخب نمائندوں نے آئی جی کیلئے پانچ نام وفاق کو دئیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے آئی جی کے لئے نئے نام سنیارٹی کی بنیاد اور عوامی مطالبے پر وفاقی حکومت کو بھیجے گئے، سندھ میں آئی جی کا معاملہ ایک نہیں بلکہ دو پاکستان کی ایک اور مثال ہے۔
send 5 names on basis of seniority for a new IG to federal government. PM won’t do his job & agree to an IG. This is another eg of #AikNahiDo Pakistan & the joke that is #NayaPakistan. It would be funny if this did not have such serious consequences for real peoples lives. 2/2
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) January 29, 2020
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ سندھ میں آئی جی کا معاملہ اس بات کا اظہار ہے کہ نیا پاکستان کا نعرہ ایک مذاق ہے، یہ مضحکہ خیز ہوگا کہ اگر اس سارے معاملے کا نتیجہ عوام کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف نہ نکلے۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے آئی جی سندھ کلیم امام کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انھیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور آئی جی سندھ کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ دوران ملاقات وزیراعظم نے کلیم امام سے پوچھا کہ سندھ میں کیا چل رہا ہے؟ جس پر انہوں نے سیاسی دباؤ سے متعلق آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ کلیم امام نے صوبے کے کیسز سے متعلق تفصیلات سے بھی وزیراعظم کو بریف کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے آئی جی کلیم امام کی کارکردگی کو سراہا اور انھیں ہدایت کی کہ وہ فی الحال اپنا کام جاری رکھیں، مشاورت کے بعد فیصلہ کرینگے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے رابطہ کرکے ان سے آئی جی سندھ کے معاملہ پر مشاورت کی اور انھیں ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے صوبائی حکومت سے رابطہ کریں۔
ادھر خبریں ہیں کہ آئی جی کی تبدیلی کے معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ ڈٹ بھی گئے ہیں۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل کیساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں انہوں نے اس معاملے پر بات چیت سے انکار کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے گورنر پر واضح کیا کہ آئی جی پولیس کے معاملے پر آپ کا مینڈیٹ نہیں، اس کےعلاوہ تمام امور پر بات کرونگا۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’’نقطہ نظر‘‘سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے آئی جی سندھ کلیم امام کو وفاق میں واپس بلانے اور ان کی جگہ کسی سینئر پولیس افسر کو نیا آئی جی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کلیم امام کو ہٹانے کے لیے وزیراعظم سے اتفاق ہو گیا تھا، نیا آئی جی کس کو لگانا ہے اس پر ڈیڈ لاک ہے۔ وفاق انھیں واپس بلا لے اور سندھ میں جو سینئر افسر ہے، ان کو آئی جی لگا دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کیساتھ میٹنگ میں پانچ ناموں میں سے ایک نام پر اتفاق ہو گیا تھا۔ پیر والے دن نوٹی فیکشن جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ گورنر سندھ کا اس معاملے پر کوئی رول نہیں، یہ وفاق اور صوبائی حکومت کا معاملہ ہے۔ ہم معاملے کو مروجہ طریقہ کار کے تحت حل کرنا چاہتے ہیں۔ اگر اس مسئلے کے حل کیلئے اسلام آباد بھی جانا پڑا تو جائیں گے۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ آئی جی کیلئے دیے گئے ہمارے پانچ ناموں میں غلام قادر تھیبو، مشتاق مہر، ثناء اللہ عباسی اور انعام غنی شامل ہیں۔