لاہور: (دنیا نیوز) شہباز تتلہ مبینہ قتل کیس میں ایس ایس پی مفخر عدیل کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم مفخر عدیل نے شہباز تتلہ کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔
سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہباز تتلہ کے مبینہ قتل کیس میں ملزم ایس ایس پی مفخر عدیل کو بکتر بند گاڑی میں ماڈل ٹاؤن کچہری لاہور میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے مفخر عدیل کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم مفخر عدیل نے شہباز تتلہ کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا اور قتل کے بعد لاش کو تلف کر دیا، ملزم سے آلہ قتل کی برآمدگی اور مزید تفتیش کے لئے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
شہباز تتلہ کے وکیل فرہاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 2 افراد نے مفخر عدیل کو جیپ میں شہباز تتلہ کو لے جاتے ہوئے دیکھا، پولیس تفتیش پر مکمل اعتماد ہے، کیس سے متعلق کچھ چیزیں لیک ہونے کا خدشہ ہے۔ ملزم مفخر عدیل کے وکیل آفتاب باجوہ کا کہنا تھا کہ مفخر عدیل کو صرف شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا، ابھی تک یہ بھی نہیں معلوم کہ شہباز تتلہ واقعی قتل ہوئے بھی ہیں یا نہیں ؟۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ملزم نے بھیانک طریقے سے شہباز تتلہ کو قتل کیا۔ عدالت نے ملزم مفخر عدیل کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے تحریری حکم جاری کر دیا۔ ملزم ایس ایس پی مفخر عدیل کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔
واضح رہے 7 فروری کو اغوا کے بعد مبینہ طور پر قتل ہونے والے شہباز تتلا کیس میں ایس ایس پی مفخر عدیل 11 فروری سے روپوش تھے اور پولیس ان کو تلاش کرنے میں ناکام رہی جبکہ زیر حراست دو ملزمان اسد بھٹی اور ملک عرفان بھی مفخر عدیل کے بارے میں زیادہ معلومات نہ دے سکے تھے جس کے بعد پولیس نے مفخر عدیل کی گرفتاری کے لیے پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں کارروائیاں کیں لیکن ایس ایس پی کو نہ پکڑ سکے۔
ذرائع کے مطابق 33 روز کے بعد پولیس کو مفخر عدیل بارے اہم معلومات موصول ہوئیں جس پر سی آئی اے کی خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی اور اسے فوری طور پر گلگت بلتستان بھجوایا گیا تاکہ مفخر عدیل کو پکڑا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق ایس ایس پی مفخر عدیل کو گلگت سے پکڑ کر لاہور منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اعلیٰ پولیس افسران شہباز تتلا اغوا اور مبینہ قتل کیس میں ان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے ساتھ ساتھ مبینہ طور پر قتل کرنے کی وجوہات اور محرکات بھی جاننے کی کوشش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق 7 فروری کو شروع ہونے والے کیس میں شہباز تتلا کے اغوا کا مقدمہ تھانہ نصیر آباد میں 10 فروری کو درج کیا گیا، جس کے بعد 11 فروری کو مفخر عدیل اغوا ہونے والے شہباز تتلا کے بھائی سجاد کے ساتھ ایس ایس پی انوسٹی گیشن کے دفتر آئے جہاں پولیس افسران کو ان پر شک گزرا ، لیکن سجاد مفخر عدیل کو وہاں سے اپنے ساتھ لے گئے اور اسی رات مفخر عدیل روپوش ہو گئے۔ پولیس نے کیس میں تفتیش آگے بڑھائی تو مفخر اور شہباز کے قریبی دوست اسد بھٹی کو حراست میں لیا گیا جس نے بہت سے انکشافات کیے اور ان انکشافات کی روشنی میں پولیس نے مفخر عدیل کے ملازم ملک عرفان کو بھی حراست میں لیا جس نے بتایا کہ وہ مفخر عدیل کے کہنے پر تیزاب لاتا رہا۔
پولیس نے اسد بھٹی کے انکشافات کو بنیاد بنا کر روہی نالے میں مبینہ طور پر قتل ہونے والے شہباز تتلا کی لاش کی تلاش کی، ماڈل ٹائون میں کرایے پر لیے گئے گھر کے فرش اکھاڑے، لیکن کوئی ٹھوس ثبوت نہ مل سکا۔ ذرائع کے مطابق آخر کار پولیس کو اطلاع ملی کہ مفخر عدیل گلگت میں چھپا ہوا ہے جہاں سے پولیس نے ان کو پکڑ لیا اور لاہور منتقل کیا۔ ذرائع کے مطابق اب پولیس کی کوشش ہے کہ کسی طرح مبینہ طور پر قتل ہونے والے شہباز تتلا کی لاش تلاش کی جائے اور جگری دوست کے ہاتھوں قتل کی وجوہات سامنے لائی جا سکیں۔