اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے کورونا وائرس سے متعلق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بندہ کام نہیں کر رہا، سب فنڈز کی بات کر رہے ہیں، یہ کیسی ایمرجنسی ہے کہ ہسپتال بند ہیں، پتا نہیں ظفر مرزا صاحب کی کیا کوالیفکیشن ہے ؟ ظفر مرزا صرف ٹی وی پر پروجیکشن کرتے ہیں۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پورے ملک میں پرائیویٹ کلینک بند ہیں، اہلیہ کو ہسپتال لیجانا پڑا تو ایک بڑا ہسپتال کھول کر ٹریٹمنٹ دی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کو ٹی وی پر یہ بتایا جا رہا ہے کہ گھر سے نہ نکلیں اور ہاتھ 20 بار دھوئیں، صوبائی حکومتیں پیسے بانٹ دو اور راشن بانٹ دو کی باتیں کر رہی ہیں، تمام چیف منسٹر گھروں میں بیٹھ کر آرڈر دے رہے ہیں، گراونڈ پر کچھ بھی نہیں۔
اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس سے چیمبر میں بریفنگ کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ چیمبر میں آپ کیا بتائیں گے، ہمیں سب پتا ہے، آپ لوگوں کو پیسے لینے کا عادی بنا رہے ہیں جس طرح سٹیل ملز اور پی آئی اے میں لوگ تنخواہیں لے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو سننے کے بعد قیدیوں کی رہائی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج جاری کر دیا جائے گا۔ کیس میں کورونا کے حوالے سے حکومتی اقدمات پر کل دوبارہ سماعت ہوگی۔