اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین کی تقرری کے معاملے پر وفاقی وزیر علی زیدی کے مداخلت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے حکومت سے بھی معاونت طلب کرلی۔
چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ تعیناتی کیس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ تسلیم شدہ حقائق ہے کہ وفاقی کابینہ نے تین سال کے لیے چیئرمین کو تعینات کیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بتایا کہ تعیناتی کے دو نوٹیفکیشن موجود ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے دو سال مدت والا دوسرا نوٹیفکیشن جعلی بنایا گیا۔
چیف جسٹس نے دو نوٹیفکیشن پیش کرنے پر نمائندہ وزارت سمندری امور کو جھاڑ پلا دی اور کہا کہ آپ عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں یہ اچھا نہیں۔ وزارت کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی وزیر علی زیدی نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے آڈٹ کا حکم دیا ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر نے کس قانون کے تحت آڈٹ کا حکم دے دیا ؟ آڈیٹر کو غیر قانونی طور پر تعینات کیا گیا، فیس کون ادا کر رہا ہے؟۔
چیف جسٹس نے کہا وفاقی وزیر علی زیدی کی مداخلت تو ایک الگ سے کیس ہے، عدالت اس معاملے پر آنکھیں نہیں بند کرسکتی، قانون کے تحت جس شخص کے پاس اختیار نہیں وہ کے پی ٹی کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے، نیب کے کیسز دیکھیں سارے اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق ہیں۔ عدالت نے حکومت سے معاونت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی۔