لاہور: (زاہد عابد) شوگر بحران کے حوالے سے تحقیقات کرنے والے کمیشن کی کارروائی میں مزید پیشرفت ہوئی ہے، پنجاب میں تین سال کے دوران گنے کی پیداوار، خریداری، چینی تیاری کا ریکارڈ کمیشن کے حوالے کر دیا گیا۔ کمیشن نے سابق اور موجودہ سیکرٹری خوراک پنجاب سے کسانوں کی شوگر ملز کے بارے میں شکایات کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے قائم کردہ اعلیٰ تحقیقاتی کمیشن کے سامنے گزشتہ روز لاہور میں سابق سیکرٹری خوراک پنجاب شوکت علی اور موجودہ سیکرٹری خوراک پنجاب وقاص علی محمود پیش ہوئے۔ جنھوں نے تین سال کے دوران گنے کی پیداوار، خریداری اور چینی کی تیاری کے حوالے سے ریکارڈ پیش کیا اور تفصیلات فراہم کیں کہ تین سال کے دوران کتنی چینی برآمد کی گئی، کس شوگر مل نے کتنی سبسڈی لی۔
اسی تناظر میں شوگر بحران پر قائم تحقیقاتی کمیشن کو 2018 سے 31 مارچ 2020 تک کا مکمل ریکارڈ دے دیا گیا جس کے بعد کمیشن نے نیا سوالنامہ دونوں افسروں کو تھما دیا۔ جس میں تفصیلات طلب کی گئی ہیں کہ گنے کی رقوم کی عدم ادائیگی پر شوگر ملز کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔ امدادی قیمت سے کم پر کن شوگر ملز نے خریداری کی اور کسانوں کی شکایات پر کیا کارروائی ہوئی۔
تحقیقاتی کمیشن نے آئندہ حاضری پر تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں قائم کمیشن میں ایف آئی اے، سٹیٹ بینک، آئی بی، ایس ای سی پی، اینٹی کرپشن اور ایف بی آر کے اعلیٰ افسر شامل ہیں۔