لاہور: (دنیا نیوز) حکمران جماعت تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے چینی بحران پر ایف آئی اے کی رپورٹ کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اسے اپنی ذات پر حملہ قرار دیدیا ہے۔
جہانگیر ترین نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں جہانگیرترین نے تحقیقاتی رپورٹ کو سیاسی قرار دیا اور کہا کہ یہ صرف میری ذات پر حملہ ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس کے پیچھے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری ہیں۔ مجھے ٹارگٹ بنانے کے لئے نامکمل رپورٹ کو جاری کروایا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پرنسپل سیکرٹری اعظم خان وزیراعظم کے گرد حصار قائم کرکے اپنی مرضی کے فیصلے کر رہے ہیں۔ وہ وزیراعظم سے ملنے والوں کا شیڈول تک خود بنا رہے ہیں۔ اعظم خان مسلسل وزیراعظم کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اب عمران خان کیساتھ پہلے جیسے تعلقات نہیں رہے تاہم میں وزیر اعظم کیساتھ کھڑا ہوں اور ان سے رابطے میں ہوں ۔ تعلقات بہتر بھی ہوجائیں گے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم سے روزانہ کی بنیاد پر رابطے میں ہوں۔ رپورٹ آنے کے بعد بھی ان سے رابطے جاری ہیں۔ اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ شیخ رشید کہتے ہیں کہ مجھے شوگر مافیا نے دھمکیاں دیں، اس کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر ریلوے غلط بیانی کر رہے ہیں، ان کو کبھی دھمکی نہیں دی۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ کمیٹی کو چینی مہنگی کرنے کی دھمکی دینے کی باتیں بھی جھوٹ ہیں۔ یوٹیلٹی سٹورز کو 20 ہزار ٹن چینی 67 روپے فی کلو پر فراہم کی۔ 67 روپے فی کلو چینی دے کر عوام کو 25 کروڑ کا فائدہ پہنچایا۔ 67 روپے فی کلو چینی نہ دیتا تو 25 کروڑ وزیراعظم کے کورونا فنڈ میں جمع کراتا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارا گروپ تحقیقاتی کمیٹی اور کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔ کمیشن نے ذمہ دار ٹھہرایا تو چیلنج کریں گے۔ تحقیقاتی کمیٹی بنیادی سوالات کے جوابات دینے میں ناکام رہی۔ گنے کی سپورٹ پرائس بڑھنے سے چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ وزارت صنعت کے اعدادوشمار کے مطابق 180 روپے سپورٹ پرائس سے ایکس مل ریٹ 65 روپے بنتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اس صورت غلط ہوتا، جب چینی کا سٹاک نہ ہوتا۔ نومبر 2019ء میں چار لاکھ 57 ہزار ٹن چینی سرپلس تھی۔ سبسڈی کی رقم کسی کی جیب میں نہیں جاتی۔ حکومت عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت پوری کرنے کے لیے ایکسپورٹ پر سبسڈی دیتی ہے۔ ایکسپورٹ بڑھنے سے ملکی برآمدات کو فائدہ ہوا۔ تین ارب سبسڈی کے عوض ملک میں 30 ارب روپے سے زائد کا فائدہ ہوا۔
بعد ازاں دنیا نیوز کے پروگرام ‘’نقطہ نظر’’ میں گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ اس سارے معاملے میں پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا ہاتھ ہے۔ میرے چھ ماہ پہلے ان سے اختلاف شروع ہوئے تھے، لمبی کہانی ہے۔ میری عمران خان سے دوستی ہے اور رہے گی۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ برطرف کرنا عجیب سی بات ہے۔ میرے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا، برطرف کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ میں ایگری کلچر پروگرام بنانے میں معاونت کرتا تھا۔ اگر میرے پاس کوئی عہدہ تھا تو کوئی نوٹی فیکشن تو دکھاؤ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ میں کچھ بھی نہیں ہے۔ چینی کی ایکسپورٹ کا فیصلہ ای سی سی نے 2018ء میں کیا۔ رپورٹ میں لکھا ہے دو ملین ٹن کی ایکسپورٹ ہوئی۔ وزیراعظم کو سب کچھ آگاہ کیا تھا۔ مجھے کوئی غیر معمولی فائدہ نہیں ہوا۔ کروڑوں روپے کمانے والی باتیں سب جھوٹ ہیں۔ ای سی سی کو اسد عمر چیئر کر رہے تھے، ان سے پوچھ لیا جائے اس وقت چینی کی کمی نہیں ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس سال 200 سے 250 ملین کی ایکسپورٹ ہوئی لیکن ملک میں چینی کی کی کوئی کمی نہیں ہوئی تھی۔ سبسڈی نئی بات نہیں، ہمیشہ سے دی جاتی ہے، ایکسپورٹ کے لیے سبسڈی دینا پڑتی ہے۔