لاہور: (عمران ملک) پاسکو اور محکمہ خوراک پنجاب نے 2019 میں ٹارگٹ سے کم گندم خریدی، 14 لاکھ ٹن گندم خریدنے کی پلاننگ کرنے والی سندھ حکومت نے سیزن میں ایک دانہ نہ خرید کر بحران کی بنیاد رکھی، وفاقی اور صوبائی محکموں نے گندم بحران میں برابر حصہ ڈالا، گندم خریداری بحران کا اصل ذمہ دار کون ہے دنیا نیوز نے حقائق حاصل کر لئے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ محکمہ خوراک پنجاب نے دو ہزار انیس میں چالیس لاکھ ٹن کی بجائے 33 لاکھ ٹن گندم خریدی جب کہ دوسری طرف مرکزی حکومت کے ادارے پاسکونے بارہ لاکھ ٹن گندم خریدنے کی بجائے سات لاکھ ٹن گندم خریدی جو کہ ٹارگٹ سے چالس فیصد کم تھی۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ محکمہ خوراک سندھ کا ٹارگٹ چودہ لاکھ ٹن تھا مگر اس نے سیزن میں ایک دانہ بھی نہ خریدا کیونکہ اس موسم میں وزیر اعلیٰ سندھ سابق صدر پاکستان کے ہمراہ نیب کی تاریخوں کی سماعت میں مصروف تھے۔ مزید یہ کہ نیشنل فوڈ سکیورٹی بروقت گندم کی درآمد کا فیصلہ بھی نہ کر سکی۔
ادھر مرکزی چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا نے کہا کہ 2019 میں فیڈ ملز کو گندم کی خریداری کی اجازت نہ دینا بھی بحرانی کیفیت کی ایک اہم وجہ ہے۔ 25 اپریل کو فرانزک رپورٹ سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم مجرموں کی سزا کا فیصلہ کرینگے۔