اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس لوگوں کو مزید پیسے دینے کیلئے وسائل نہیں، ہماری برآمدات گر چکی ہیں۔ اب صرف چند مخصوص شعبے بند رہیں گے، باقی سب کھول دیئے جائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان کا قوم کو کورونا وائرس کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے دن کہا تھا کہ وائرس پھیلے گا اور اموات میں اضافہ ہوگا۔ سب سے درخواست کرتا ہوں کہ ایس او پیز پر عمل کریں۔ عوام جتنی احتیاط کریں گے، اتنا ہی بہتر ہوگا۔ جب تک ویکسین نہیں آتی، ہمیں کورونا کے ساتھ رہنا ہوگا۔ لاک ڈاؤن علاج نہیں بلکہ پھیلاؤ کو کم کرتا ہے۔ ہمیں ایک ذمہ دار قوم بننا پڑے گا۔ اگر وائرس آہستہ آہستہ پھیلے گا تو ہسپتالوں پر پریشر کم پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا تھا کہ غریب طبقے کا خیال رکھنا ہے۔ بھارت میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریبوں کا برا حال ہے، وہاں لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت اور وائرس پھیلا اور اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بد قسمتی سے جس طرح لاک ڈاؤن ہوا، اس نے نچلے طبقے کو بڑی تکلیف پہنچائی۔ لاک ڈاؤن اس طرح کا نہیں ہوا، جس طرح میں چاہتا تھا۔ امیر لوگ شور مچا رہے تھے کہ لاک ڈاؤن کرو لیکن دہاڑی دار طبقے کا رویہ مختلف تھا۔
عمران خان نے بتایا کہ تحقیق پر پتا چلا کہ ملک میں ڈھائی کروڑ افراد دہاڑی دار ہیں۔ میرے ذہن میں تھا کہ ووہان اور یورپ کی طرح لاک ڈاؤن کر دیا تو ہمارے ڈیلی ویجز کا کیا بنے گا؟ یہ وہ لوگ جن کی محنت سے ملک چلتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں ایک لاکھ لوگ مر چکے ہیں لیکن وہاں کی حکومت نے بھی فیصلہ کیا کہ مکمل لاک ڈاؤن کیا تو معیشت بیٹھ جائے گی۔ اس کے علاوہ دیگر امیر ترین ملکوں نے بھی لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے معاشی حالات پہلے ہی اچھے نہیں تھے لیکن کورونا وائرس وبا کے باعث دنیا بھر میں سرمایہ کاری اور ہماری برآمدات گر چکی ہیں۔ پاکستان کے 13 سے 15 کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اب حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ لوگوں کو مزید پیسے دے سکیں۔ چند مخصوص شعبے بند رہیں گے، باقی سب کھول دیئے جائیں گے۔ ٹورازم کو کھولنا چاہیے۔ اس سلسلے میں گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا حکومت ایس اوپیز طے کریں گے۔