کراچی: (دنیا نیوز) کراچی کے علاقے لیاری میں پانچ منزلہ خستہ حال عمارت گر گئی۔ ملبے سے ایک لاش اور 11 زخمیوں کو نکال کر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پاک فوج اور رینجرز کی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کاموں میں حصہ لیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
افسوسناک واقعہ رات کو نو بجے کے قریب پیش آیا۔ عمارت گرنے سے پہلے ایک طرف جھک گئی تھی جس پر خوف و ہراس پھیل گیا اور اکثر مکینوں نے اسے خالی کر دیا تھا۔ ملبہ گرنے سے قریبی تین منزلہ عمارت بھی متاثر ہوئی۔
اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیمیں اور پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ملبے تلے دبے افراد کو نکال کر ہسپتالوں میں منتقل کیا۔ پاک فوج اور رینجرز کی ٹیمیں بھی
پہنچ گئیں اور ریسکیو کارروائیوں میں بھرپور حصہ لیا۔
ہیوی مشینری کے ذریعے ملبہ ہٹایا جاتا رہا۔ علاقہ مکینوں کے جمع ہونے اور اندھیرے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایس بی سی اے حکام کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارت مخدوش قرار دی گئی بلڈنگز میں شامل تھی۔ اسے جسے خالی کرنے کے لیے نوٹسز بھیجے لیکن ضلعی انتظامیہ نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔
خیال رہے کہ کراچی میں عمارتیں زمین بوس ہونے کا دو سال میں پانچواں حادثہ ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات اور ایس بی سی اے حکام کے خلاف تحقیقات بھی غیر قانونی تعمیرات نہیں روک سکیں۔ شہر کی چار سو مخدوش اور ڈیڑھ سو خطرناک قرار دی گئی عمارتیں بھی ابھی تک خالی نہیں کرائی جا سکی ہیں۔
پانچ مارچ کو گلبہار کےعلاقے میں گرنے والی عمارت کا زخم بھی نہ بھرا تھا کہ نیا سانحہ ہو گیا۔ صرف تین ماہ قبل ہونے والے حادثے میں ستائیس افراد جان سے گئے تھے۔ بلڈر مافیا نے 80 گز کے پلاٹ پر پانچ منزلہ عمارت تعمیر کر رکھی تھی جو گری تو ملحقہ دو عمارتیں بھی زد میں آ گئیں۔
دسمبر دو ہزار انیس میں ٹمبر مارکیٹ کے علاقے میں چھ منزلہ عمارت زمین بوس ہونے کا خوفناک منظر ہر ایک نے دیکھا تھا تاہم خوش قسمتی سے واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
فروری دو ہزار انیس میں ملیر جعفر طیار سوسائٹی میں صبح سویرے عمارت زمین بوس ہونے سے تین افراد کی جان گئی جبکہ تین افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
جولائی دو ہزار سترہ میں رات گئے لیاقت آباد نو نمبر کے علاقے میں تین منزلہ عمارت کے مکینوں پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ چھ افراد جان سے گئے۔۔ درجن بھر زخمی ہوئے۔