اسلام آباد: (دنیا نیوز) سندھ روشن پروگرام میں مبینہ کرپشن کیس میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیش ہوگئے۔ وزیر اعلی نے نیب کے 19 سوالات پر وضاحتی جواب جمع کروا دیا۔
نیب حکام نے وزیر اعلیٰ سندھ سے ایک گھنٹے تک تفتیش کی۔ مراد علی شاہ نے سندھ روشن پروگرام کو شفاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے میں کسی قسم کی کرپشن نہیں ہوئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور صوبائی وزیر خزانہ 9 کروڑ روپے رشوت لیکر 4 ارب روپے کے سٹریٹ لائٹس ٹھیکے مختلف کمپنیوں کو دئیے۔
نیب میں پیشی کے بعد مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا عزیر بلوچ کو رینجرز نے گرفتار کیا تھا، رینجرز نے 90 روز عزیر بلوچ کو ریمانڈ پر رکھا، جے آئی ٹی کے سربراہ نے رپورٹ محکمہ داخلہ کو جمع کرائی، 7 دستخط کیساتھ اصل جے آئی ٹی رپورٹ آج بھی محکمہ داخلہ کے پاس ہے، علی زیدی کو کوئی گیٹ پر چیزیں دے جاتا ہے جو وہ لے آتے ہیں، جے آئی ٹی میں تمام اداروں کے نام تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا علی زیدی نے غیر ذمہ دارانہ حرکت کی، موٹر سائیکل پر کوئی آیا اور ان کے چوکیدار کو رپورٹ دے کر چلا گیا، لگتا ہے یہ ملزمان کی حمایت کے چکر میں ہیں، غیر دستخط شدہ جے آئی ٹی رپورٹ پڑھی گئی، علی زیدی کی جے آئی ٹی سامنے لانے پر ہم پر سیاسی دباؤ آیا، اب یہ بتاتے ہیں کہ 3 جےآئی ٹیز ہیں، جےآئی ٹی ایک ہوتی ہے، علی زیدی کی جے آئی ٹی میں سی آئی ڈی لکھا ہے، اصل جے آئی ٹی رپورٹ میں سی آئی ڈی نہیں سی ٹی ڈی لکھا ہے۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا علی زیدی جو بات کرتے ہیں اس پر بھروسہ مشکل ہے، علی زیدی کو کوئی گیٹ پر چیزیں دے جاتا ہے جو وہ لے آتے ہیں، وفاقی حکومت سے کچھ بھی توقع کی جاسکتی ہے۔