سندھ کو اسلام آباد کی کالونی نہ سمجھیں: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی تنقید

Last Updated On 10 June,2020 10:05 pm

کراچی: (دنیا نیوز) قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد جانے سے روکنے پر تنقیدکرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کو اسلام آباد کی کالونی نہ سمجھیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ نیشنل اکنامک کونسل ایک آئینی ادارہ ہے اور سال میں دو بار اس کے اجلاس کا آئین میں لکھا ہوا ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں اسلام آباد جاکر اجلاس میں شریک ہونا چاہتا تھا کیونکہ 50 55 افراد کا اجلاس ہوسکتا ہے تو 13 لوگوں کا اجلاس کیوں نہیں ہوسکتا لیکن مجھے واضح طور پر پیغام دیا گیا کہ آپ اسلام آباد نہ آئیں اور اگر آگئے تو ویڈیو لنک میں لیں گے اور اجلاس میں آنے نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے وزیر اعظم عمران خان کو اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ میری اس طرح کی ہدایات نہیں تھیں، جو لوگ وزیراعظم کو گائیڈ کرتے ہیں ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ آئینی اجلاس میں ایسا نہیں کرسکتے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس اجلاس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو کہا گیا کہ وہ ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کریں لیکن کابینہ کے اجلاس میں 50 لوگ ہوتے ہیں حالانکہ 13 لوگ ایک کمرے میں بیٹھ سکتے ہیں کیونکہ آئینی اجلاس سال مین دو دفعہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے میری بات سنی اور کہا کہ میں خود چاہتا تھا کہ اور کہا آپ آسکتے ہیں لیکن اس وقت دیر ہوچکی تھی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اجلاس کے ایجنڈے میں 7 چیزیں شامل تھیں، این ای سی کا یہ اجلاس فروری میں ہونی چاہیے تھی اور اس کو مذاق نہیں بنانا چاہیے، وزیراعظم مان گئے کہ سال میں دو اجلاس ہوں گے۔

قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سالانہ منصوبے میں بتایا جاتا ہے کہ زراعت اور صنعت اور دیگر شعبے کس رفتار سے آگے بڑھیں گے اس لیے صوبے اپنے خرچے اسی حساب سے کریں۔ ایجنڈا نمبر ایک آیا تو ہمیں بتایا گیا کہ 20-2019 کا ہدف 4 فیصد تھا۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ کے ساتھ الگ سے کابینہ ڈویژن میں 2 اسلام آباد اور 20 سندھ کے منصوبے ہیں جس پر خوشی ہے اور شکریہ ادا کیا لیکن میں نے کہا کہ سندھ کو اسلام آباد نہ سمجھیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے لیے کے آئی ڈی سی ایل بنائی گئی جبکہ نہ تو پی آئی ڈی سی ایل ہے اور نہ کے پی آئی ڈی ایل ہے لیکن میں نے کہا کہ سندھ کو کالونی نہ سمجھیں اور وہاں سے بیٹھ کر چلانے کی کوشش نہ کریں۔
 

Advertisement