اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار شوگر سکینڈل کے انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہو گئے، چینی پر سبسڈی سے متعلق کمیشن کو آگاہ کیا ،سوالات کے جواب بھی دئیے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو جمعرات کو طلب کر لیا گیا۔
وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے انکوائری کمیشن کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا، عثمان بزدار مرکزی گیٹ کی بجائے عقبی گیٹ سے ایف آئی اے ہیڈاکورارٹر پہنچے جہاں عثمان بزدار نے واجد ضیاء کی سربراہی میں انکوائری کمیشن کو چینی ایکسپورٹ کرنے پر دی گئی سبسڈی پر موقف پیش کیا۔
واجد ضیاء کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیشن نے عثمان بزدار سے سوالات بھی کئے جن کے انہوں نے کمیشن کو جواب دئیے، ایف آئی اے انتظامیہ نے عثمان بزدار کی آمد کو میڈیا سے خفیہ رکھا، وزیراعلی پنجاب انکوائری کمیشن میں پیشی کے بعد اسلام آباد سے لاہور روانہ ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق انکوائری کمیشن کی تحقیقات آخری مراحل میں ہیں، اس سے قبل کمیشن نے وفاقی وزیر اسد عمر کا بیان قلمبند کیا تھا جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور خرم دستگیر نے بھی کمیشن سے اجازت لے کر چینی سکینڈل سے متعلق حقائق سے کمیشن کو آگاہ کیا تھا ۔
ذرائع کے مطابق چینی انکوائری کمیشن کی تحقیقات کے معاملے پر کمیشن نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو جمعرات کو طلب کرلیا، وزیراعلی سندھ سے چینی سبسڈی کے معاملے پر پوچھ گچھ کی جائے گی۔
طلبی کا نوٹس ملنے پر وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے چینی کمیشن کے روبرو پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے ڈی جی ایف آئی اے کو جوابی خط لکھا ہے۔
خط کے مطابق کمیشن کے ٹی او آرز کے تحت وزیراعلیٰ کوطلب نہیں کیاجاسکتا، ایف آئی اے وزیراعلیٰ سندھ کی طلبی کا لیٹر فوری واپس لے۔
کمیشن نے شوگر ملز کے سی ای اوز کو بھی طلب کر کے تحقیقات کی تھیں، کمیشن جلد اپنی تحقیقات مکمل کر کے وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کرے گا، کمیشن کی ابتدائی رپورٹ میں جہانگیر ترین،مونس الٰہی اور دیگر اہم سیاسی شخصیات کو شوگر سکینڈل کا زمہ دار قرار دیا تھا۔