اسلام آباد: (دنیا نیوز) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے 19 جون کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کر دی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے پر نظر ثانی کرکے عبوری حکم کو ختم کرے۔ نظر ثانی درخواست پر فیصلے تک عدالتی فیصلے پر عملدرآمد روک دیا جائے۔
تفصیل کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عبوری حکم دیئے جانے سے پہلے ہماری زیر التوا متفرق درخواستوں کو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔ عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار تھا جس میں تاخیر کی گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ درخواست داخل کرنے کی مدت گزر نہ جائے، اس لئے درخواست دائر کر رہا ہوں۔ درخواست میں یہ موقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ مزید اضافی دستاویزات جمع کروانے کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔ ایف بی آر نے میرے اہلخانہ کے خلاف کارروائی تفصیلی فیصلے سے پہلے ہی شروع کر دی ہے۔
انہوں نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ عبوری فیصلے میں حقائق اور دائرہ اختیار سے متعلق مواد کے حوالے سے سقم موجود ہیں۔ بہت سے معاملات میں مجھے اور میرے اہلخانہ کو سنا ہی نہیں گیا۔ حتیٰ کہ اٹارنی جنرل اور ایف بی آر کو بھی نہیں سنا گیا۔
انہوں نے درخواست میں کہا ہے کہ ریفرنس کالعدم ہونے کے بعد ایف بی آر کو تحقیقات کے لئے کہنا سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں تھا۔ ایف بی آر کو سپریم جوڈیشل کونسل میں رپورٹ جمع کرانے کے احکامات بھی بلا جواز ہیں۔ ایف بی آر کو اس معاملے میں ہدایات دینا ایگزیکٹو کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔ ایگزیکٹو میرے خلاف پہلے ہی غیر قانونی اقدامات کر چکی ہے۔ مختصر فیصلے کے بعد ایف بی آر چیئرمین کی تبدیلی کر کے حکومت نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کی تبدیلی اپنے من پسند نتائج کے حصول کی ایک کوشش ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے درخواست گزار کی رہائشگاہ کے باہر نوٹس چسپاں کرنا بدنیتی پر مبنی ہے۔ یہ نوٹس چسپاں کرنے کا بنیادی مقصد میری اور اہلخانہ کی تضحیک کرنے کے مترادف ہے۔