اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے معافی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عدلیہ مخالف ویڈیو کے کردار مرزا افتخار الدین پر توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کر دی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ توہین عدالت کے مرتکب مرزا افتخار الدین روسٹرم پر آئے اور کہا کہ عدالت انہیں معاف کر دے، وہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ عدالت اور ججز کے ساتھ مذاق نہیں کرسکتے، اگر ایسی اجازت دی تو پھر نظام فیل ہو جائے گا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ پہلے ایسے بیان دیتے ہیں پھر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے پیسے بھی کماتے ہیں۔ عدالت نے مرزا افتخار الدین پرفرد جرم عائد کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے بیان حلفی میں جو باتیں کہی گئی ہیں ان کا جواب دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ اس پر جواب دیں گے تاہم معاملہ زیر سماعت ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔