بادل ہیں تو چاند کہاں سے نظر آئے گا؟ وفاقی وزیر فواد چودھری

Last Updated On 21 July,2020 11:44 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا ہے کہ سائنسی لحاظ سے چاند نظر آچکا ہے، بادل ہیں تو چاند کہاں سے نظر آئے گا۔

دنیا نیوز کے پروگرام ’دنیا کامران خان کیساتھ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا مزید کہنا تھا کہ وہ کہتے ہیں بادلوں کی وجہ سے چاند نظر نہیں آیا، بادل ہیں تو چاند کہاں سے نظر آئے گا۔ بادلوں پر بحث کریں گے تو پھر آپ کی مرضی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی حلال ہے یا حرام علماء کرام پہلے یہ طے کرلیں، نماز گھڑی دیکھ کر ہوسکتی ہے تو چاند ٹیکنالوجی سے کیوں نہیں دِکھ سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں چاند نظر نہیں آیا، عید الاضحیٰ یکم اگست کو ہو گی

فواد چودھری کا بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ سائنسی لحاظ سے چاند نظر آچکا ہے، رویت ایپ پر دیکھیں چاند نظر آئے گا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کراچی سمیت دیگر علاقوں میں ذوالحج کا چاند آج نظر آ جائے گا۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ذوالحج 1441 ہجری کے چاند کی پیدائش ہوچکی، چاند کی پیدائش رات 10 بجکر 33 منٹ پر ہوچکی، بادل ہونے کی صورت میں رویت ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

پروگرام میں نیب سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب کا نیا قانون بنانا چاہتے ہیں توبنیادی کامن ایجنڈا ہونا چاہیے، قومی احتساب بیورو کے ادارے کو 1997ء کی دہائی میں نواز شریف نے بنایا تھا، اس وقت ادارے کی سربراہی سیف الرحمن کر رہے تھے۔ تمام مقدمات بھی انہی دورکے بنے ہوئے ہیں۔اس ادارے کو بینظیر بھٹو کیخلاف مقدمات بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

 بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اِس وقت 99 فیصد مقدمات (ن) لیگ دورکے بنے ہوئے ہیں۔ نیب میں تمام بھرتیاں پیپلزپارٹی، (ن) لیگ دورکی ہیں، مشرف دور میں قومی احتساب بیوروکا نام نیشنل اکاؤنٹ بیلٹی بیورو ہو گیا تھا۔ پرویز مشرف کے بعد (ن) لیگ، پیپلزپارٹی کی دونوں حکومتوں نے اس ادارے کو برقرار رکھا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں دو یا تین طرح کے ادارے نہیں ہوتے، امریکا میں ایف بی آئی، بھارت میں سی بی آئی ہے، اسی طرح کا ایک ادارہ ملک میں ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ جوبھی ملزم ہیں ان کو سزائیں ملنی چاہئیں۔ جس طریقے سے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف ملک سے گئے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، نیب نے معاملے کو اتنا پھیلادیا ہے یہی کیسز مثال بن سکتے تھے، ان کیسز میں عوام کا بڑا مفاد تھا لیکن یہ کیسز مثال نہیں بن سکے۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ اگر ریمارکس اسپنچ کرنے ہیں تو ریویو میں جا سکتے ہیں، ریمارکس اب آئے ہیں، پہلے نہیں آئے تھے، حکومت بھی نیب سے خوش نہیں ہے۔

پروگرام میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آبزرویشن کے دیگر مقدمات پر اثرات نہیں ہونگے، نیب کے بارے آبزرویشن کا ایک بیک گراؤنڈ ہے۔ سپریم کورٹ کے نیب متعلق فیصلے کا قانونی اثر کوئی نہیں ہوگا۔

فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے، چاہتے ہیں جومقدمات ہیں ان کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے، جوملزمان ہیں ان کوسزا ملنی چاہیے۔ ہمارا مقصد جنہوں نے پیسہ لوٹا وہ پیسے خزانے میں واپس آنے چاہئیں۔

Advertisement