اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم کی پہچان امیر لوگوں کے طرز زندگی سے نہیں ہوتی ہے، قوم اپنے غریب طبقہ کے طرز زندگی سے پہچانی جاتی ہے، مہذب معاشروں کا تصور صرف امیر ہونے میں نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت کے علاقے ترلائی میں ماڈل پناہ گاہ کا دورہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان کے دورے کے دوران وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے مواصلات مراد سعید، مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر، معاون خصوصی سید ذوالفقار عباس بخاری، علی نواز اعوان، راجہ خرم نواز اور دیگر اعلی عہدیداران بھی اس موقع پر موجود تھے۔
گزشتہ ماہ وزیر اعظم کی اسلام آباد میں قائم پناہ گاہوں کو ماڈل پناہ گاہ بنانے کی ہدایت کے بعد یہ پہلا شیلٹر ہوم ہے جو ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں بہتر انفراسٹرکچر، کیٹرنگ اور رہائشی معیار کے ساتھ دیہاڑی دار مزدوروں کے لئے معیاری خدمات انجام دے رہا ہے۔ آئندہ تین ماہ میں وفاقی دارالحکومت کی تمام 5 پناہ گاہوں کو ری ماڈل کیا جائے گا اور بعد میں بتدریج پورے ملک میں پناہ گاہوں کو ری ماڈلڈ پناہ گاہیں بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرانسفارمیشن پیکیج کے تحت منصوبوں پر جلد عملدرآمد ضروری ہے: وزیراعظم عمران خان
معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر، ایم ڈی پاکستان بیت المال عون عباس بپی اور وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پناہ گاہ نسیم الرحمن نے وزیر اعظم کو پناہ گاہ میں انتظامی امور اور اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیر اعظم نے دورہ کے دوران پناہ گاہ میں مختلف سہولیات اور انفراسٹرکچر کا جائزہ لیا، پناہ گاہ میں مقیم افراد سے بات چیت کی، سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے دریافت کیا اور بعد ازاں پناہ گاہ میں مقیم افراد کے ساتھ کھانا کھایا۔
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تغیراتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں میں بہتر کوارڈینیشن کی ضرورت ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی برائے فلڈز کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیرِ اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وزیر مواصلات مراد سعید، وزیر برائے آبی وسائل فیصل واؤڈا، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹنٹ جنرل محمد افضل، چئیرمین این ایچ اے، چئیرمین فلڈ کمیشن، ڈی جی میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ و دیگر سینئر افسران شریک، صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
چئیرمین این ڈی ایم نے وزیر اعظم کو ملک میں مون سون، مختلف حصوں میں حالیہ بارشوں کی صورتحال، جانی و مالی نقصانات اور این ڈی ایم اے کی جانب سے ریلیف سرگرمیوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔
میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ اور فلڈ کمیشن حکام نے وزیرِاعظم کو بتایا کہ حالیہ مون سون کے نتیجے میں اس سال ملک کے اکثر حصوں اور خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں ماضی کی نسبت زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔ دریاؤں کی صورتحال کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس وقت تمام دریاؤں میں درمیانے درجے کا بہاؤ ہے۔
وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ملک کے تمام ڈیم پانی سے مکمل طور پر بھر چکے ہیں جس کی بدولت پانی کی دستیابی کی صورتحال تسلی بخش رہے گی۔
چیف سیکرٹری صاحبان نے سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے ہونے والے جانی اور مالی نقصانات، ریلیف سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
متعلقہ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ قوی امید ہے کہ مون سون کا دورانیہ وسط ستمبر تک رہے گا۔ مزید سیلابی صورتحال کے پیدا ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ پاک آرمی کی جانب سے ریلیف سرگرمیوں کے بارے میں بھی اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تغیراتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں میں بہتر کوارڈینیشن کی ضرورت ہے۔ انہوں نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر سندھ اور خیبر پختونخواہ میں نقصانات کا جائزہ لیا جائے تاکہ ریلیف سرگرمیوں کو مزید بہتر اور نقصانات کا ازالہ کرنے کے حوالے سے وفاق اور صوبائی حکومتیں مشترکہ طور پر حکمت عملی تشکیل دے سکیں۔