لاہور: (دنیا نیوز) سی سی پی او لاہور قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی میں پیش ہوگئے۔ عمر شیخ کے رویے پر محسن شاہنواز رانجھا برہم، ‘’مینوں معاف کر دیو’’، سی سی پی او نے ہاتھ جوڑ لئے۔
تفصیل کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط اور استحقاق کے اجلاس میں لیگی رکن اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا سی سی پی او لاہور کے رویے پر برہم ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ ایک واقعے پر ایک سے زائد ایف آئی آر نہیں ہو سکتی۔ اس پر محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ آپ بتائیں کہ اس واقعے دہشتگردی کی دفعہ کیسے لگی؟
اس کا جواب دیتے ہوئے عمر شیخ نے کہا کہ آپ پہلے یہ بتائیں کہ کیا ایک وقوعے پر ایک سے زائد ایف آئی آر درج ہو سکتی ہے؟ لیگی رکن اسمبلی نے اس بات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارلیمنٹ کے سامنے پیش ہوئے ہیں میں نہیں، مجھ سے سوال نہ کریں، آپ سے جو پوچھا وہ بتائیں، آپ ہوتے کون ہیں مجھ سے سوال کرنے والے۔
محسن رانجھا نے کمیٹی چیئرمین کو کہا کہ میرا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ سی سی پی او لاہور نے جس طرح اس خاتون کے بارے میں بات کی، اس سے ان کی سوچ کا اندازہ ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق سی سی پی او کا کہنا تھا کہ سچ بتاؤں تو میں رانا تنویر کے خلاف ایف آئی آر تفصیل سے نہیں پڑھ سکا۔ اس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ عمر شیخ آپ اتنے غیر سنجیدہ ہیں کہ ایف آئی آر بھی نہیں پڑھی۔
اس کا جواب دیتے ہوئے سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کمیٹی اراکین کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ ‘’مینوں معاف کر دیو’’۔
اس پر اراکین کمیٹی کا کہنا تھا کہ لگتا ہے آپ معافیوں کی بوری بھر کر لائے ہیں۔ سی سی پی او صاحب! آپ اتنا سیدھا کیوں بولتے ہیں۔ اس کا جواب دیتے ہوئے عمر شیخ نے کہا کہ میں جنوبی پنجاب سے ہوں، وسطی پنجاب میں آ کر پھنس جاتا ہوں۔
اجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن علی محمد خان نے کہا کہ سی سی پی او لاہور کا رویہ انتہائی نامناسب ہے۔ میں حکومت کی طرف سے ان کے رویے پر معذرت خواہ ہوں۔