لاہور: (دنیا نیوز) آئی جی پنجاب کے حکم سے قائم شدہ سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے بدر رشید نامی شہری کی جانب سے تھانہ شاہدرہ میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف درج مقدمہ نمبر 3033/20کی تفتیش شروع کر دی ہے۔
سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے اپنے TORsکے مطابق تفتیش کرتے ہوئے سب سے پہلے مقدمہ میں مدعی مقدمہ کا بیان قلم بند کیا۔ ایف آئی آر اور مدعی کے بیان کو مدِنظر رکھتے ہوئے سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے دفعات 121A ت پ، 123A ت پ، 124ت پ اور 153A جو کہ ایف آئی آر کی تحریر سے مطابقت نہ رکھنے کی وجہ سے حذف کر دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نواز ، مریم، شاہد خاقان سمیت دیگر لیگی رہنماؤں کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج
سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم ایف آئی آر، مدعی مقدمہ کا بیان اور دونوں ویڈیو بیانات کو دیکھنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ مقدمے میں جن مبینہ ملزمان کے خلاف جن دو تقاریر کی تائید کرنے پر پرچے میں نامزد کیاگیا تھا ان میں راجہ ظفر الحق، سردار ایاز صادق، شاہد خاقان عباسی، خرم دستگیر، سینٹر جنرل ریٹارڈ عبوالقیوم، سلیم ضیاء سندھ، اقبال ظفر جھگڑا، صلاح الدین ترمذی، مریم نواز شریف، احسن اقبال، شیخ آفتاب احمد، پرویز رشید، خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ، بیگم نجمہ حمید، بیگم ذکیہ شاہ نواز، طارق رزاق چوہدری، سردار یعقوب نثار، نوابزادہ چنگیز مری، مفتاح اسماعیل، طارق فزاق چوہدری، محمد زبیر، عبدالقادر بلوچ، شزا فاطمہ خواجہ، مرتضیٰ جاوید عباسی، مہتاب عباسی، میاں جاوید لطیف، مریم اورنگزیب، عطااللہ تارڑ، چوہدری برجیس طاہر، چوہدری محمد جعفر اقبال، عظمیٰ بخاری، شائستہ پرویز ملک، سائرہ افضل تارڑ، بیگم عشرت اشرف، وحید عالم، راحیلہ دورانی بلوچستان، دانیال عزیز،راجہ فاروق حیدر، خواجہ سعدرفیق، امیر مقام اور عرفان صدیقی وغیرہ کے خلاف تائید کے مکمل شواہد نہ ہونے کے باعث ان کے خلاف قانونی کارروائی جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ باقی مقدمے کی تفتیش قانون، شواہد اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق مکمل کی جائے گی۔