کراچی: (دنیا نیوز) اے ٹی آر طیاروں کے حادثات کی رپورٹ منظرعام پرلانے کے کیس میں عدالت نے متعلقہ حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خرابی کے باوجود جہاز اڑانے کا ذمہ دار کون ہے، سول ایوی ایشن و دیگر حکام سے جامع جواب طلب کر لیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں اے ٹی آر طیاروں کے حادثات کی رپورٹ منظر عام پر لانے کیلئے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ ڈائریکٹرسول ایوی ایشن، ڈی جی پی آئی اے انجیئرنگ و دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ٹوٹے ہوئے بلیڈ کے باوجود جہاز کی اڑان بھری گئی، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا خرابی کے باوجود جہاز اڑانے کا
ذمہ دار کون ہے؟ تکنیکی خامیاں آنے پر سول ایوی ایشن کیا کرتی ہے؟سول ایوی ایشن حکام نے کہا اگلی سماعت پر جامع رپورٹ پیش کردیں گے۔
عدالت نے کہا کہ مزید غلطیوں کی گنجائش ختم کرنے کیلئے کیا کر رہے ہیں ۔ ڈی جی پی آئی اے انجیئرنگ کہنے لگے کوریا سے ان جہازوں کی
انسپکشن کرائی جاچکی، ہم نے قرار دیا کہ اے ٹی آر 10 ہزار فٹ سے اوپر نہیں جائے گا۔
جسٹس محمد علی مظہرنے کہا رپورٹ عدالت آنے میں 4 سال لگے، اگر ہمارا حکم نہ ہوتا تو رپورٹ کبھی آتی ہی نہیں۔ رپورٹ پڑھ کر نہ آنے پر عدالت کا متعلقہ حکام پر اظہار برہمی، کہا 42 افراد جان سے گئے مگر آپ نے سیکھا کیا؟ شہید کیپٹن کی والدہ کمرہ عدالت میں رو پڑیں۔ ۔ کہا بیٹے کو زبردستی جہاز چلانے کا کہا گیا۔
ڈی جی انجنیئرنگ کہنے لگے یقین دلاتا ہوں موجودہ اے ٹی آر جہاز بالکل ٹھیک ہیں۔ عدالت نے سول ایوی ایشن و دیگر حکام سے جواب طلب کر لیا۔