اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران مساجد کو کسی صورت بند نہیں کیا جا سکتا لیکن ایس او پیز پر عملدرآمد ضروری ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے وزیرِ مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے ملاقات کی جس میں وزیرِ اعظم نے وزارتِ مذہبی امور کو کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے علما اور این سی او سی کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنےکی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا منہ زور: 24 گھنٹے کے دوران 55 اموات، 3262 نئے مریض رجسٹرڈ
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے وزیرِ اعظم سے علماء و مشائخ کونسل کی تنظیمِ نو پر بھی مشاورت کی۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وزارتِ مذہبی امور علما و مشائخ کو کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے اعداد و شمارکی فراہمی یقینی بنائے تاکہ دینی مواعظ اور خطبات میں کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی تاکید منبر کے ذریعے ممکن ہو۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے کورنا سے نمٹنے کیلئے 10 نکاتی اقتصادی پلان پیش کر دیا
عمران خان نے مزید کہا کہ مساجد کو کسی صورت بند نہیں کیا جا سکتا تاہم کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی تاکید ضروری ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے ورچوئل اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کووڈ 19 کا بحران عالمی جنگ کے بعد سے اب تک کا سب سے سنگن بحران ہے، کورونا کے باعث 1930 بد ترین کساد بازی کے بعد سے اب تک کا خطرناک معاشی بحران آیا ہے، غریب ممالک اس سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، ترقی پذیر ممالک میں 100 ملین افراد غربت کا شکار ہوچکے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہماری لاک ڈاؤن کی کامیاب پالیسی رہی، ہماری کوشش نہ صرف عوام کو وائرس سے بچانا تھی بلکہ ان کوبھوک سے بھی محفوظ رکھنا تھی، ہم نے غریبوں کی امداد اور معیشت کے لئے 8 بلین ڈالر کا ریلیف پیکج فراہم کیا جو ہمارے جی ڈی پی کا 3 فیصد تھی، اب تک ہماری پالیسی کامیاب رہی، مگر اب ہمیں پہلے سے بھی زیادہ خطر ناک وائرس کی دوسری لہر کا سامنا ہے، اب ہمیں اپنی معاشی ترقی کو برقرار رکھنے اور بڑھتے ہوئے کیسز کے چیلنج کا سامنا ہے۔
عمران خان نے مزید کہا پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام میں بجٹ خسارہ کو کم کرنے کا پابند ہے، مجھے امید ہے کہ باقی ترقی پذیر ممالک کو بھی اسی مسئلہ کا سامنا ہوگا، بجٹ خسارہ کو کم کرنے اور معیشت کی ترقی کا واحد راستہ مزید مالی وسائل تک رسائی ہے، گزشتہ اپریل میں نے قرضوں میں ریلیف کی اپیل کی تھی، میں شکر گزار ہوں جی 20 ممالک نے مئی میں قرضوں کی ادائیگی کو منسوخ کیا اور اگلے برس جون تک اس میں توسیع دی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی جانب سے قرضوں کی فوری سہولت کو سراہتا ہوں، مگر ان سب سے جو مالی وسائل حاصل ہوئے ہیں وہ ترقی پذیرممالک کو کورونا کے باعث آنے والے معاشی بحران سے نکالنے کے لئے ناکافی ہیں۔
عمران خان نے اقتصادی بحران سے نمٹنے کیلئے 10 نکاتی ایجنڈا پیش کیا۔
پہلا: ترقی پذیر اور معاشی دباؤ کے شکار ممالک کے قرضوں کو وبا کے اختتام تک منسوخ کیا جائے۔
دوسرا: غریب ترین ممالک کے قرضوں کو معطل کردیا جائے۔
تیسرا: ترقی پذیر ممالک کو دیئے گئے قرضوں کو کثیر الجہتی فریم ورک کی بنیاد پر ری اسٹرکچر کیا جائے۔
چوتھا: 500 ارب ڈالر مختص کرنا اور اس کے استعمال کے خصوصی مالی اختیارات دینا۔
پانچواں: کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں کے ذریعہ کم آمدنی والے مملک کو رعایتی مالی سہولت فراہم کرنا۔
چھٹا: نئی لیکویڈیٹی فیسیلٹی کا قیام جو کم قیمت پر مختصر مدتی قرضے فراہم کرے۔
ساتواں: ترقی کے لئے 0.7 فیصد امداد فراہم کرنے کے وعدوں کو پورا کرنا۔
آٹھواں: پائیدار انفراسٹرکچر کے لئے سالانہ 1.5 ٹریلین ڈالر انویسٹمنٹ کو متحرک کرنا۔
نواں: موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کارروائی کیلئے دنیا بھر سے ایک سو ارب ڈالرز کاہدف حاصل کرنا ہوگا۔
دسواں: ترقی پذیر ممالک سے پیسوں کی غیر قانونی طور پر امیر ممالک اور آف شور محفوظ ٹیکس گاہوں میں منتقلی کو فوری طور پر روکنا اور ساتھ ہی کرپٹ سیاست دانوں اور جرائم پیشہ افراد کے چوری کئے گئے اثاثوں کی فوری واپسی بھی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا میں یقین دلاتا ہوں، اس ایک اقدام سے ترقی پذیر ممالک کو وہ فائدہ ہوگا جو دیگر تمام اقدامات سے نہیں ہوگا۔