کراچی: (دنیا نیوز) پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے ایئر لائن کی تنظیم نو کا نیا پلان مرتب کر لیا گیا ہے۔ ہیومن ریسورس کے سالانہ اخراجات کو کنٹرول کرنے جبکہ ملازمین کی تعداد آدھی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ہیومن ریسورس کے اخراجات کنٹرول کرنے کیلئے فی طیارہ ملازمین کی تعداد پانچ سو سے ڈھائی سو کی جائے گی۔ 29 طیاروں کے فضائی بیڑے میں 14500 ملازمین اور ہیومن ریسورس کے ماہانہ 2 ارب 6 کروڑ جبکہ سالانہ 24 ارب 8 کروڑ اخراجات ایئر لائن برداشت کر رہی ہے۔
3500 ملازمین کو دسمبر 2020ء میں رضا کارانہ ریٹائرمنٹ سکیم کے ذریعے فارغ کیا جائے گا جبکہ جبری ریٹائرمنٹ سکیم میں کارکردگی، محکمانہ قوائد کی خلاف ورزیوں اور انکوائریز میں ملوث ملازمین کی برخاستگی جنوری 2021ء تک مکمل کی جائے گی۔
محکمانہ تحقیقات، قانونی معاملات میں ملوث اور نیب میں مطلوب ملازمین کا فیصلہ ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے گا۔ رضاکارانہ ریٹائرمنٹ سکیم میں ملازمین کو بھاری مالی فائدہ ہوگا۔
جبری ریٹائرمنٹ والے ملازمین رضاکارانہ سکیم کے پیکج سے مستفید نہیں ہو سکیں گے جبکہ جبری ریٹائر کیے جانے والے ملازمین کی ادائیگی کا پیکج مختلف ہوگا۔
پی آئی اے کی کوریئر سروسز سپیڈیکس کو نومبر 2020ء میں بند کیا جا چکا ہے۔ 2021ء میں جنوری سے جون تک کمرشل، ہیومن ریسورس، لیگل اور انڈسٹریل ریلیشن، فلائٹ سروسز، شیڈولنگ اور میڈیکل، سپلائی چین مینجمنٹ، کراچی ہیڈ آفس کے انٹرنل آڈٹ، کارپوریٹ سیکٹریٹ، شعبہ فنانس اور انجینئرنگ کو مرحلہ وار اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔
کاسٹ سیونگ پلان میں او سی ایس ٹی اے ڈی اے کی ادائیگی کو بھی تبدیل کیا جائے گا۔ پی آئی اے ملازمین کو سرکاری طور پر متعارف کرائے گئے صحت کارڈز سے منسلک کیا جائے گا جس میں سرکاری ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ پینل اسپتال بھی ان کی تنخواہوں کے مطابق شامل کئے جائیں گے۔
ملازمین کو جاری ہونے والے ایئر ٹکٹس میں کمی کے ساتھ اس کے چارجز بھی فیول پرائس کے مطابق تبدیل کیے جائیں گے۔