اسلام آباد: (دنیا نیوز) رواں سال کورونا وبا کی وجہ سے تعلیمی نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ چھ ماہ سے زائد عرصے تک طلباء گھروں میں بیٹھے رہے تو آن لائن تعلیم طلباء کیساتھ والدین کے لیے بھی در سر بنی رہی۔
کورونا وباء کی وجہ سے 13 مارچ 2020 کو حکومت نے تمام تعلیمی ادار بند کرتے ہوئے آن لائن کلاسز کا فیصلہ کیا، ملک کے بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ کی تیز رفتار سہولت نہ ہونے کی وجہ سے طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ چھ ماہ بعد 15 ستمبر کو مرحلہ وار سکول کھولے گئے لیکن کورونا کی نئی خطرناک لہر نے حکومت کو 26 نومبر سے ایک بار پھر تعلیمی ادارے بند کرنے پر مجبور کر دیا۔
دوسری جانب رواں سال وزارت تعلیم کی کار کردگی بھی مایوس کن رہی۔ 2019 میں یونیورسٹی طلبا ء کے ختم سکالرشپس بحال ہوئے نہ ہی حکومت نے انتخابی منشور کے مطابق یکساں نصاب تعلیم اور مداراس اصلاحات کا وعدہ پورا ہوا۔
وفاقی وزیر تعلیم پریس کانفرنسز تو کرتے رہے لیکن دو کروڑ آوٹ آف سکول چلڈرن کو سکولز میں لانے کی مہم بھی نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکی۔ دوسرے فیز میں بھی صرف 5 ہزار بچے ہی ان رول ہوئے جبکہ تیسرا فیز شروع ہی نہ ہوسکا۔