لاہور: (دنیا نیوز) 2020 میں بزدار سرکار صرف ایک میگا پراجیکٹ اور تین چھوٹے منصوبے ہی مکمل کر سکی، مگر سال کے آخر میں لاہور کے لیے 60 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کر دیا گیا۔
2020 میں شہر لاہور بزدار سرکار کی آنکھوں سے اوجھل رہا، پنجاب حکومت لاہور میں خاطر خواہ میگا پراجیکٹس شروع نہ کر سکی۔ بزدار سرکار نے کسی میگا پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے فنڈز فراہم نہ کیے جبکہ ایل ڈی اے ذاتی وسائل سے صرف ایک میگا پراجیکٹ بنا سکی۔
لاہور میں ایک ارب 83 کروڑ روپے کی لاگت سے فردوس مارکیٹ کے مقام پر لعل شہباز قلندر انڈر پاس تعمیر کیا گیا، منصوبہ تین ماہ کی ڈیڈ لائن کے بجائے ساڑھے پانچ ماہ میں مکمل ہوا۔
3 کروڑ روپے کی لاگت سے جناح ہسپتال کے سامنے پیڈیسٹرین برج، ٹھوکر نیاز بیگ پر اڑھائی کروڑ روپے سے باب لاہور اور لارنس روڈ پر بارشی پانی محفوظ بنانے کے لیے 14 کروڑ روپے کی لاگت سے واسا نے واٹر ٹینک تعمیر کیا۔
بزدار سرکار نے سابق حکومت کے اورنج ٹرین منصوبے کا 25 اکتوبر کو افتتاح کیا اور طویل انتظار کے بعد عوام کو جدید سفری سہولت میسر آئی، تاہم اک موریہ پل توسیعی منصوبہ، 11 سپورٹس کمپلیکس، واک اینڈ شاپ ارینا سنٹر جوہر ٹاؤن اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود مکمل نہ ہوسکے۔
2020 ء ختم ہونے کو آیا تو بزدار سرکار نے لاہور کے لیے بڑے پیکیج کا اعلان کر دیا۔ منصوبوں میں شیرانوالہ گیٹ پر ساڑھے چار ارب روپے اور شاہکام چوک پر 3 ارب 20 کروڑ روپے سے فلائی اوور، گلاب دیوی فیروز پور روڈ پر 1 ارب روپے سے انڈر پاس، کریم مارکیٹ اور سمن آباد کے مقام پر 3 ارب روپے کی لاگت سے اوور ہیڈ برج جبکہ مزید 10 واٹر ٹینکس کی تعمیر شامل ہے۔
عوام نے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ کچھ لوگ ترقیاتی کاموں کی رفتار پر مطمئن نظر آئے تو بعض نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وائس چیئرمین ایل ڈی اے ایس ایم عمران کا کہنا ہے کہ 2020ء میں زیادہ تر توجہ پیچ ورک اور سیوریج لائنیں بچھانے پر مرکوز رہی، اب میگا پراجیکٹس شروع کریں گے۔
ایسا پہلی بار دیکھنے میں آیا ہے کہ میگا پراجیکٹس کی پہچان لاہور شہر کو ترقیاتی کاموں کے حوالے سے نظر انداز کیا گیا۔