لاہور: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے اثاثہ جات کیس میں لیگی رہنما خواجہ آصف کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔ عدالت نے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف سے گھر والوں کو ملاقات اور گھر سے کھانا منگوانے کی اجازت دے دی۔
ایڈمن جج جواد الحسن نے کیس کی سماعت کی۔ نیب نے گرفتار لیگی رہنما خواجہ آصف کو احتساب عدالت پیش کیا، نیب نے خواجہ آصف سے تفتیش کے لئے جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔
نیب کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ خواجہ آصف نے 80 کروڑ سے زائد کے اثاثے بنائے ہیں، جو آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، لیگی رہنما اپنے اثاثوں کے بارے میں نیب کو مطمئن نہیں کر سکے۔
خواجہ آصف کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور اسے بلا جواز قرار دیا۔ وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل نیب کے طلب کرنے پر پیش ہوئے اور تمام دستاویزات فراہم کر دیئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ اعدادو شمار کا معاملہ لگتا ہے۔ خواجہ آصف اجازت ملنے پر بولے کہ پہلے راولپنڈی میں کیس بنایا، کچھ نہ ملنے پر اب لاہور میں چھان بین شروع کر دی، نیب والے غلط تاریخ بتا رہے ہیں، یہ 2 سال سے میرے پیچھے لگے ہیں۔
فاضل جج جواد الحسن نے ریمارکس دیئے کہ تاریخ تو لکھی جا رہی ہے، یہ غلط ہے یا درست وقت بتائے گا، جب شہباز شریف عدالت میں بولتے ہیں تو لگتا کہ وہ سپیکر اسمبلی بن گئے۔ عدالت نے خواجہ آصف کا 13 جنوری تک جسمانی ریمانڈ دے دیا۔
مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف کیس میں مدعی حکمران ہیں۔ لیگی رہنماء عطاء اللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کیس لاہور منتقل کرنے کی وجہ بتا دی۔