اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والا واقعے کی شفاف انکوائری ہو گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انہوں نے لکھا کہ اسلام آباد میں نوجوان کے قتل پر شفاف انکوائری کریں گے اور حقائق عوام کے سامنے رکھیں، قانون کے مطابق جو بھی ذمہ دار ہوا اس کیخلاف کارروائی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات پورے معاشرے کے لئے تکلیف دہ ہیں۔ سب سے زیادہ تکلیف میں سے لواحقین گزرتے ہیں۔ اللہ انکو صبر جمیل عطا فرمائے۔
یاد رہے کہ آج صبح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اے ٹی ایس پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 22 سالہ نوجوان جاں بحق ہوگیا جبکہ پولیس نے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے 5 اہلکاروں کو حراست میں لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: انسداد دہشتگردی فورس کی فائرنگ سے طالبعلم جاں بحق، 5 اہلکار گرفتار
وفاقی دارالحکومت میں نوجوان کے قتل کا مقدمہ والد کی مدعیت میں تھانہ رمنا میں درج کرلیا گیا۔
مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 (قتل) کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی دفعہ 7 بھی لگائی گئی ہے۔
مذکورہ مقدمے میں مدثر اقبال، شکیل احمد، محمد مصطفیٰ، سعید احمد اور افتخار احمد نامی اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔
نوجوان کے والد ندیم یونس ستی نے مقدمے میں مؤقف اپنایا کہ میرا جواں سالہ بیٹا اسامہ ندیم ستی میرے ساتھ جی-10 مرکز میں کاروبار کرتا تھا اور وہ 2 جنوری کی رات تقریباً 2 بجے اپنے دوست کو ایچ-11 نزد نسٹ یونیورسٹی چھوڑنے گیا تھا تو مدثر مختار، شکیل احمد، سعید احمد، محمد مصطفیٰ اور افتخار احمد نامی پولیس اہلکاروں جن سے ایک دن قبل میرے بیٹے کی تلخ کلامی اور جھگڑا ہوا تھا، جس کا ذکر میرے بیٹے نے مجھ سے کیا تھا۔
والد نے ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد پولیس کے ان ملازمین نے میرے بیٹے کو دھمکی دی تھی کہ تمہیں مزہ چکھائیں گے، جس کے بعد رات 2 بجے ان پولیس اہلکاروں نے میرے بیٹے کی گاڑی کا پیچھا کیا اور ٹکر ماری جس کے بعد انہوں نے روک کر مین شہراہ پر گاڑی پر 17 گولیاں چاروں اطراف سے چلائیں جس سے میرے بیٹے کی جان چلی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں بے قصور طالبعلم کے قتل کا کون ذمہ دار ہے؟ مریم نواز
انہوں نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ میرے بیٹے کی جان معمولی تلخ کلامی کی وجہ سے لی گئی اور مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ میرے بیٹے کو ان پولیس کی وردی میں موجود ’درندوں‘ نے ناحق قتل کیا۔
انہوں نے درخواست میں ان پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کرنے اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جائے۔
قبل ازیں مذکورہ نوجوان کے والد نے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ رمنا تھانے کے ایس ایچ او اور ڈی ایس پی، ایس پی نے ہمارے سامنے یہ تسلیم کیا ہے کہ یہ لڑکا بےقصور تھا اور ہمارے اہلکاروں کی یہ غلطی ہے، تاہم میڈیا کے سامنے انہوں نے مؤقف دینے سے گریز کیا۔
انہوں نے وزیراعظم، وزیر داخلہ، ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا کہ مجھے انصاف دلایا جائے اور ان اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جائے۔