اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اے ٹی سی کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے طالبعلم کو سپرد خاک کر دیا گیا، وزیر داخلہ شیخ رشید کی ہدایت پر پانچ اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پوسٹمارٹم کے مطابق مقتول کو چھ گولیاں لگیں جبکہ پولیس اسامہ کیخلاف دو مقدمات بھی سامنے لے آئی ہے۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گاڑی کو پیچھے سے نہیں بلکہ سامنے اور داہیں بائیں سے گولیاں برسائی گئیں، گاڑی پر 17 گولیوں کے نشان پائے جن میں تین ڈرائیور اسامہ ستی کو لگیں۔ ای ٹی سی اہلکاروں نے موقف اختیا ر کیا تھا کہ نوجوان کو گاڑی نہ روکنے پر پیچھے سے فائر کیے گئے تاہم ان کا موقف غلط ثابت ہوا۔
واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑی کو روک کر سامنے اور دائیں بائیں سے متعدد فائر کیے گئے، جھوٹ کا پول کھلنے کے بعد مدثر مختار، شکیل احمد، سعید احمد، محمد مصطفے اور افتخار احمد نامی پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
مقتول نوجوان اسامہ ندیم اسلام آباد کے علاقے جی 13 میں اپنے والد کے ہمراہ کرائے کے مکان میں رہتا تھا اور انٹرمیڈیٹ کا طالب ہونے کیساتھ گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے آن لائن ٹیکسی چلاتا تھا۔ آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لئے ڈی آئی جی کی سربراہی میں انکوائری ٹیم تشکیل دے دی ہے جبکہ وزیر دا خلہ شیخ رشید نے فوری قتل کے مقدمے کے اندراج کا حکم دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد طالبعلم جاں بحق کیس، وفاقی وزیر داخلہ کا واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کا حکم
مقتول کے والد کا کہنا ہے کہ اسامہ ندیم رات، دو بجے اپنے دوست کو یونیورسٹی چھوڑنے گیا تو راستے میں پولیس اہلکاروں کیساتھ تلخ کلامی ہوئی، بیٹے نے فون پر انہیں واقعے سے آگاہ بھی کیا، اس کے بعد پولیس اہلکاروں نے ان کے بیٹے کا پیچھا کیا اور گاڑی روک کر گولیوں سے چھلنی کر دیا۔
جاں بحق نوجوان اسامہ ستی کی نمازہ جنازہ ادا کر دی گئی۔ مقتول کی تدفین ایچ الیون قبرستان میں کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے معاملے پر جوڈیشل انکوائری کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ رانا وقاص انور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انکوئری افسر مقرر کیے گئے ہیں۔ پانچ روز میں جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تمام گواہوں، لواحقین اور پولیس افسران کے بیانات قلمبند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اُدھر پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے اُسامہ ستی کے پوسٹمارٹم کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، اسامہ کا پوسٹ مارٹم سنیئر ایم ایل او ڈاکٹر فرخ کمال نے کیا، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ پولیس حکام کے حوالے کی گئی ہے۔
پمز زرائع کے مطابق اسامہ ستی کو 6 گولیاں لگی ہیں، اسامہ ستی کو تمام گولیاں عقبی جانب سے لگی ہیں، اسامہ ستی کو ایک گولی سر کی عقبی جانب، ایک بائیں بازو پر لگی، چار گولیاں پیٹھ پر لگی ہیں۔
دوسری طرف پولیس مقتول اسامہ کے خلاف دو مقدمات سامنے لے آئی، جولائی 2018ء میں فراڈ اور اکتوبر 2018ء میں نارکوٹکس ایکٹ کے تحت ایف آئی آر کٹی۔