اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف نیب کو مطمئن نہیں کرسکے، 1993 میں اثاثے صرف 51 لاکھ روپے تھے، یو اے ای میں ماہانہ بائیس لاکھ روپے تنخواہ کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، لیگی رہنما نے اپنے قائد کی طرح ٹی ٹی کا طریقہ اپنایا، وزارت جاتے ہی نوکری بھی چلی گئی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف سے پوچھا جائے تنخواہ کے اکاؤنٹ ٹرانسفر کی تفصیلات دیں تو کہتے ہیں وہ مجھے کیش دیتے تھے، پوری دنیا میں تنخواہ بذریعہ بینک اکاؤنٹ ملتی ہے، خواجہ آصف کے پاس کوئی پے سلپ نہیں، لیگی رہنما نے دبئی کے اکاؤنٹ سے پاکستان میں ٹی ٹی لگوائی۔
شہزاد اکبر کاکہنا تھا خواجہ آصف کو یہ نوکری صرف اس وقت ملی جب وہ وزیر دفاع تھے، آج کل تو خواجہ آصف وزیر بھی نہیں، پی ڈی ایم بھی پھُس ہوگئی، آجکل دبئی کی نوکری کیوں نہیں کر رہے، خواجہ آصف کے کیس میں بھی کیلبری فونٹ والا سلسلہ نکل آیا، لیگی رہنما نے پلاٹ کی فروخت کا جو معاہدہ دکھایا اس میں استعمال ہونیوالے چیکس کی سیریل ایک ماہ بعد جاری ہوئی، سیالکوٹ میں گھر سے ملحقہ جو پلاٹ فروخت ظاہر کیا وہ آج بھی خواجہ آصف کے قبضےمیں ہے۔
معاون خصوصی نے مزید کہا کہ نیب قوانین تحریک انصاف کی حکومت نے نہیں بنائے، نیب قوانین سابق حکمرانوں نے بنائے۔