اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔ جسٹس یحیحیٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ احتساب عدالت کی رپورٹ کے بعد مناسب ہوگا ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس سردار طارق نے حمزہ شہباز کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا حمزہ شہباز درخواست واپس لیں گے یا پیروی کرنا چاہیں گے ؟ ہارڈ شپ کی بنیاد پر ہائی کورٹ میں کیس کیا ہی نہیں گیا تھا۔
وکیل نے کہا کہ کسی کو غیر معینہ مدت تک حراست میں نہیں رکھا جا سکتا، ضمانت کیلئے رجوع کیا تو حمزہ کیخلاف ریفرنس دائر نہیں ہوا تھا، الزام 7 ارب کا تھا ریفرنس 53 کروڑ کا دائر ہوا۔ جسٹس یحیحیٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ جو نقطہ ہائی کورٹ میں نہیں لیا گیا وہ براہ راست سپریم کورٹ میں نہیں لیا جا سکتا۔
ادھر رہنما مسلم لیگ ن عطا تاڑر نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز کو قید میں 19 ماہ ہو چکے، ان کا نام ای سی ایل میں ہے، کسی بھی شخص کو بے جا قید میں رکھنے پر انسانی حقوق کا پہلو ہائیکورٹ میں اٹھایا جائے گا، ایک شخص جو عدالت سے تعاون کر رہا ہے، ملک سے باہر بھی نہیں جا رہا تو اس کو قید میں کیوں رکھا جا رہا ہے، ہمیشہ سے نیب کیسز میں کھودا پہاڑ نکلا چوہا کی مثال ہی بنی ہے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ امید ہے ہائیکورٹ سے حمزہ شہباز کو ضمانت مل جائے، براڈ شیٹ کا جب معاہدہ ہوا تو شیخ عظمت نیب پراسیکیوٹر تھے، انہیں براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات کرنے کا حق نہیں بنتا، براڈ شیٹ معاملے کے متعلق مسلم لیگ ن کی پالیسی واضح ہے، اس کیس میں مفادات کا ٹکراؤ صاف دکھائی دے رہا ہے۔