لندن: (دنیا نیوز) ڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روز نے لندن کورٹ میں شہباز شریف سے متعلق فیصلے کے بعد رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی حتمی نتیجہ نہیں ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ہتک عزت کیس میں آج کی سماعت ابتدائی ہے۔ فیصلہ حتمی مقدمے کی سماعت کے پیرامیٹرز طے کرتا ہے، یہ کوئی حتمی نتیجہ نہیں ہے۔
Contrary to some Pakistani reports, today s hearing in the Shahbaz Sharif defamation case is strictly preliminary. The judgment sets the parameters for the eventual trial, which lies in the future: it determines what the court says the article means. It is NOT a final outcome.
— David Rose (@DavidRoseUK) February 5, 2021
دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا احتساب تھا اور کیوں شروع کیا گیا، یہ تو بہت پہلے ہی دنیا پر عیاں ہوچکا تھا مگر احتساب کا ڈرامہ رچانے والوں کا محاسبہ تو ابھی شروع ہوا ہے۔ اللّہ تعالیٰ ناانصافی کو پسند نہیں فرماتا۔احتساب احتساب کی رٹ لگانے والوں کا اپنا یوم احتساب قریب ہے۔ انشاءاللّہ
یہ کیسا احتساب تھا اور کیوں شروع کیا گیا یہ تو بہت پہلے ہی دنیا پر عیاں ہوچکا تھا مگر احتساب کا ڈرامہ رچانے والوں کا محاسبہ تو ابھی شروع ہوا ہے۔اللّہ تعالیٰ ناانصافی کو پسند نہیں فرماتا۔احتساب احتساب کی رٹ لگانے والوں کا اپنا یوم احتساب قریب ہے۔ انشاءاللّہ
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) February 5, 2021
#شہباز_شریف_سرخرو
ٹویٹر پر انہوں نے لکھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور لیگی صدر شہباز شریف نے ایمانداری اور دیانت داری سے ملک و قوم کی خدمت کی ہے اسی لئے ان پر بہتان لگانے اور دھونس دھاندلی اور سازش سے ان کو سیاسی میدان سے باہر رکھنے والوں کو ہر روز دھول چاٹنا پڑ رہی ہے۔ شرم ہے تو چلو بھر پانی میں ڈوب مرو۔
مجھے لگتا ہے برطانوی جج صاحبان نہ گاڈ فادر فلم دیکھتے ہیں نہ ہی ناول پڑھتے اور نہ ہی واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) February 5, 2021
کیسے جج ہیں یہ؟
لندن کورٹ کا فیصلہ ثبوت ہے کہ جب عدالت ثاقب نثار کی نہیں بلکہ آزاد عدالت ہوگی تو عمران خان اور حواریوں کو منہ کی کھانا پڑے گی
#شہباز_شریف_سرخرو
لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے برطانوی جج صاحبان نہ گاڈ فادر فلم دیکھتے ہیں نہ ہی ناول پڑھتے اور نہ ہی واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔ کیسے جج ہیں یہ؟ لندن کورٹ کا فیصلہ ثبوت ہے کہ جب عدالت ثاقب نثار کی نہیں بلکہ آزاد عدالت ہوگی تو عمران خان اور حواریوں کو منہ کی کھانا پڑے گی۔
اُدھر مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے لکھا کہ شہباز شریف کے کیس کی جیت سے متعلق غلط انداز میں رپورٹ کیا جا رہا ہے۔ شہباز شریف اور علی عمران یہ کیس نہیں جیتے۔
Misreporting alert: today’s hearing in London was a ‘meanings hearing’ where the judge was to rule what the article meant. Shabaz and Ali Imran have NOT WON the case against daily mail. The judge made similiar remark when he refused to award costs to any party. pic.twitter.com/ahsbmTDsFE
— Mirza Shahzad Akbar (@ShazadAkbar) February 5, 2021
While refusing to grant cost the judge said neither of the party won or lost so costs cannot be awarded.
— Mirza Shahzad Akbar (@ShazadAkbar) February 5, 2021
For reference plz remember Shabaz sharif is indicted on money laundering charges by Accountability court n his bail has been denied https://t.co/yBrfEevbdN
شہزاد اکبر نے لکھا کہ احتساب عدالت سے شہبازشریف کی ضمانت مسترد ہوچکی۔ جج نے کہا کوئی پارٹی کیس جیتی ہے نہ ہاری ہے، شہبازشریف پر منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت میں فردجرم عائدہوچکی ہے۔ لندن کی عدالت کے فیصلے پر آج کی سماعت آرٹیکل کو سمجھنے سے متعلق تھی۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ جیسے لاہور میں میرے خلاف آپکے زمانے میں ٹھیکہ لینے والی کمپنی نے ایک کیس کیا۔ معزز عدالت نے ان کا کیس شروع کیا۔ مجھے نوٹس کیا۔ کیس غلط یا ٹھیک فیصلہ ابھی ہونا ہے۔ بعد میں کیس کرنے والے محترم اسی کیس میں جعلسازی کے الزام میں حوالات پہنچے۔ تو لڈیاں مت ڈالیں۔ یہ معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔
ٹویٹر پر انہوں نے لکھا کہ ن کے معصوم بھائیوآج عدالت نے صرف یہ کہا ہے کہ ڈیوڈ روز کی خبر شہباز شریف کے بارے ہی تھی اور اگر خبر جھوٹی ہوئی تو ان کی ہتک عزت تصور ہو گی۔ اب عدالت میں یہ ثابت کرنا ہو گا کہ شہباز شریف اور ٹبر نے چوری کی ہے یا نہیں۔ اگر چوری ثابت ہو گئی تے فیر لندن میں انگلش میں بے عزتی ہوگی۔ ہاں جی