اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان آج قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ قومی اسمبلی قواعد کے مطابق وزیراعظم اعتماد کا ووٹ "قرارداد" کے تحت کی تقسیم کے ذریعے رائے شماری کے تحت لیں گے۔
قومی اسمبلی کے قاعدہ 36 اور شیڈول دوم کے مطابق اجلاس شروع ہونے کے بعد سپیکر قومی اسمبلی 5 منٹ تک ایوان میں گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کریں گے جس کا مقصد یہ ہے کہ پارلیمنٹ کی عمارت میں موجود تمام ارکان کی حاضری یقینی ہو جائے۔
اس کے بعد ہال کے تمام دروازے بند کر دئیے جائیں گے۔ اس طرح کوئی رکن باہر یا اندر نہیں آ سکے گا۔
سپیکر وزیراعظم پر اعتماد کی قرارداد پڑھنے کے بعد ارکان سے کہیں گے کہ ان کے حق میں ووٹ ڈالنے کے خواہشمند شمار کنندگان کے پاس ووٹ درج کروا دیں۔
شمارکنندگان کی فہرست میں رکن کے نمبر کے سامنے نشان لگا کر اس کا نام پکارا جائے گا۔
قواعد کے تحت ووٹ درج ہونے کے بعد اپوزیشن اور حکومتی ارکان اپنی اپنی لابیز میں انتظار کریں گے۔
تمام ارکان کے ووٹ مکمل ہونے کے بعد سیکرٹری قومی اسمبلی گنتی کا نتیجہ سپیکر کے حوالے کریں گے۔
سپیکر دوبارہ دو منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائیں گے تاکہ لابیز میں موجود ارکان قومی اسمبلی ہال میں واپس آ جائیں اور پھر سپیکر قومی اسمبلی نتیجے کا اعلان کر دیں گے۔
وزیراعظم پر اعتماد کی قرارداد منظور یا مسترد ہونے کے بارے میں قومی اسمبلی کے سپیکر صدر مملکت کو تحریری طور پر آگاہ کرنے کے پابند ہیں۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کو سادہ اکثریت کے لیے ہر صورت 171 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔ 340 کے ایوان میں حکومتی اتحاد کی تعداد 180 جبکہ اپوزیشن کے پاس 160 ووٹ ہیں۔
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اپنے 156 اراکین ہیں جبکہ اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ (ق) اور بی اے پی کی 5، 5 نشستیں ہیں، جی ڈی اے کی 3، آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک، ایک نشست ہے، 2 آزاد امیدوار بھی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی ووٹ استعمال نہیں کریں گے، جس کے بعد قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کا نمبر 180 بنتا ہے۔ پی ٹی آئی رکن فیصل واوڈا ہائی کورٹ میں اپنا استعفیٰ پیش کر چکے ہیں تاہم قومی اسمبلی نے ان کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن ابھی تک جاری نہیں کیا، اس لیے وہ بھی ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔
متحدہ اپوزیشن میں مسلم لیگ (ن) کے 83 اور پیپلز پارٹی کے 55 اراکین ہیں۔
متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 15، بی این پی کی 4، اے این پی کی 1 نشست ہے جبکہ اپوزیشن کو 2 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی حاصل ہے تاہم پی ڈی ایم نے آج کے اجلاس کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو خط لکھا ہے جس میں انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ پارٹی کی ہدایت کے مطابق تمام ارکان کو اعتماد کے ووٹ کیلئے حاضری یقینی بنانا ہوگی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بطور چیئرمین پی ٹی آئی خط تحریر کیا ہے۔ خط کے متن کے مطابق 12 بج کر 15 منٹ کے بعد کسی رکن کو اسمبلی ہال میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ پارٹی ہدایت کی خلاف ورزی پر یہ اعلامیہ الیکشن کمیشن میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 12 بج کر 15 منٹ کے بعد اسمبلی ہال اور چیمبر کے دروازے بند ہو جائیں گے، عدم حاضری کی صورت میں رکن کے خلاف نااہلی کی کارروائی شروع کی جائے گی۔