اسلام آباد: (دنیا نیوز) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس میں عدالتی کارروائی براہ راست نشریات کی درخواست سپریم کورٹ نے مسترد کر دی۔ دس ججز میں سے چھے ججز نے درخواست مسترد جبکہ چار ججز نے فیصلے سے اختلاف کیا۔ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کیس کا مختصر فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا درخواست اکثریتی فیصلے کی بنیاد پر مسترد کی گئی ہے، دس میں سے چھ ججز نے درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ دیا جبکہ چار ججز نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ عوامی مفاد کا کیس ہے، سپریم کورٹ ویب سائٹ پر براہ راست دکھایا جائے، عدالتی کارروائی کی آڈیو ریکارڈنگ ویب سائٹ پر ڈالی جائے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ معلومات تک رسائی عوام کا بنیادی حق ہے تاہم یہ معاملہ انتطامی ہے، سپریم کورٹ معلومات تک کس انداز میں رسائی دے سکتی ہے؟۔
مختصر فیصلے کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا فیصلے تحریر کرنے اور اختلاف کرنے والے ججز کے نام جاننا چاہتا ہوں، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا فیصلہ پڑھیں گے تو آپ کو خود ناموں کا اندازہ ہوجائے گا، اس وقت آپ نظر ثانی درخواستوں پر دلائل دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا میں ذہنی طور پر دلائل کے لیے تیار نہیں ہوں۔
دروان سماعت جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اہلیہ سرینا عیسٰی نے کہا حکومتی عہدیدار خاتون نے توہین عدالت کی، فواد چودھری نے عدالت کو سکینڈلائیز کیا لیکن کسی کیخلاف کاروائی نہیں ہوئی، یوسف رضا گیلانی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو توہین عدالت کی سزائیں سنائی گئی، رجسٹرار نے فواد چودھری کیخلاف توہین عدالت کیس کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا سمجھ نہیں آئی توہین عدالت کی درخواستیں سماعت کیلئے کیوں مقرر نہیں ہوئی، عدالت کی عزت و تکریم کا معاملہ ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ ذہنی طور پر دلائل کے لیے تیار ہو جائیں، توہین عدالت کی درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر ہو جائیں گی۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سر براہی میں 10 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔