لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے 50، 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ٹرائل کورٹ کی رپورٹ کے مطابق ٹرائل مکمل ہونے میں کم از کم ایک سال لگے گا، ابھی تو ٹرائل کورٹ کے جج بھی تعینات نہیں ہوئے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔ اپوزیشن لیڈر کے وکیل اعظم نذیر تارڑنے نشاندہی کی کہ نیب نے شہباز شریف اور ان کے خاندان پر 7 ارب 32 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام لگایا، منی لانڈرنگ ریفرنس کم از کم ایک سال سے پہلے مکمل نہیں ہو سکتا، احتساب عدالت کے ججز کا تبادلہ ہوگیا ہے اور نئے ججز کا تقرر بھی نہیں ہوا، شہباز شریف تمام ریکارڈ نیب کو فراہم کر چکے، لہذا ضمانت منظور کی جائے۔
نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1990 سے قبل شہباز شریف خاندان کے ایک کروڑ 65 لاکھ روپے کے اثاثے تھے، 2018ء میں شہباز شریف خاندان کے اثاثے 7 ارب 32 کروڑ روپے تک پہنچ گئے، 124 ملین روپے کی رقم پر شہباز شریف صاحب کہتے ہیں ان کو منافع آیا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ کاروبار کون سا تھا، نصرت شہباز کے 299 ملین روپے کے اثاثہ جات ہیں، ان کے اکاؤنٹ میں 26 ٹی ٹیز بھجوائی گئیں۔
جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ یہ تو آپ بے نامی دار کا بتا رہے ہیں، شہباز شریف کا بتائیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ان سب کا تعلق کہیں نہ کہیں شہباز شریف سے تھا، منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف مرکزی ملزم ہیں لہذا عدالت ضمانت کی درخواست خارج کرے۔ لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔
شہباز شریف کی ضمانت کے حکم پر لیگی کارکنوں کا خوشی کا اظہار، ایک متوالا احاطہ عدالت میں مریم اورنگزیب پر نوٹ نچھاور کرتا رہا۔