اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس نے پاکستانی معیشت پر بڑے منفی اثرات ڈالے، ہم اس صورتحال میں اپنی عوام کو مزید مشکل میں نہیں ڈال سکتے۔ کورونا کی تیسری لہر سے لوگ متاثر ہوئے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’’دنیا کامران خان کیساتھ‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہم نے شرح نمو کو بہتر کرنا ہے۔ چاہتے ہیں کہ 2022ء تک اسے ساڑھے 4 سے 5 فیصد تک لے جائیں جبکہ 2023ء میں شرح نمو ساڑھے 6 سے 7 فیصد تک لے جائیں گے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں بہت اچھے لوگ بھی موجود ہیں، اب لوگوں کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔ کافی لوگ ہراسمنٹ کی وجہ سے ٹیکس نہیں دینا چاہتے۔ جو ٹیکس دے رہے ہیں انہیں تنگ نہیں کیا جائے گا جبکہ جو ٹیکس نہیں دے رہے انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک انکم، دوسرا کنزیمشن پر ٹیکس ہونا چاہیے، ود ہولڈنگ ٹیکس کو آہستہ آہستہ واپس لیں گے۔ جس کی انکم ہے، صرف وہی ٹیکس دے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ پچھلے دس سال میں ایگری کلچر پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ ہم ہاؤسنگ،ایگری کلچر، پاور اور آئی ٹی سیکٹر پر توجہ دے رہے ہیں۔ ایگری کلچر کے حوالے سے اچھی پالیسیاں لا رہے ہیں۔
انہوں نے پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریونیو بڑھانے کے لیے زور دے رہے ہیں جبکہ توانائی سیکٹر میں بھی بہتری لائی جائے گی۔ مینوفیکچرز اور ہاؤسنگ سیکٹر سے اہداف کو پورا کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں عالمی وبا کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے حالات خراب ہوئے، ہمارے لئے کافی چینلجز ہیں۔ امید ہے کہ دس دن کی چھٹی دینے سے کورونا کے حالات بہتر ہو جائیں گے۔