لاہور: (ویب ڈیسک) ایک حالیہ تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ ذیابطیس کے مریضوں میں اچانک دل کے دورے سے موت کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔
یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابطیس کے مریض ہر عمر میں اس خطرے سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور اس کا براہ راست اثر ان کی مجموعی اوسط عمر پر بھی پڑتا ہے۔
محققین نے 2010 میں ڈنمارک کی مکمل آبادی کا صحت سے متعلق ڈیٹا جانچا، 54 ہزار سے زائد اموات میں سے تقریباً 6900 اموات اچانک دل کے دورے سے موت کے باعث ہوئیں۔
مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ ٹائپ 2 ذیابطیس کے مریضوں میں اچانک دل بند ہونے سے مرنے کا خطرہ 6.5 گنا زیادہ ہے، ٹائپ 1 ذیابطیس کے مریضوں میں یہ خطرہ 3.7 گنا زیادہ ہے، 50 سال سے کم عمر افراد میں خطرہ اور بھی بڑھ کر 7 گنا ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ذیابطیس ناصرف خطرات بڑھاتا ہے بلکہ زندگی کی مدت بھی کم کرتا ہے، ٹائپ 1 ذیابطیس کے مریض اوسطاً 14 سال کم عمر پاتے ہیں، ٹائپ 2 ذیابطیس کے مریض اوسطاً 8 سال کم عمر زندہ رہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ذیابطیس کی وجہ سے خون میں شکر کی زیادتی، دل کی بیماری، اعصابی نظام کی خرابی، دل کی بے ترتیب دھڑکن (Arrhythmias) جیسے عوامل اچانک دل کے دورے سے موت کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔
تحقیق نے واضح کیا کہ اگرچہ ذیابطیس اور اچانک دل کی بیماری سے موت کے درمیان براہ راست تعلق ثابت نہیں ہوا، لیکن مضبوط ربط موجود ہے، اس لئے ماہرین کے مطابق کارڈیو ویسکیولر رسک مینجمنٹ یعنی دل کے امراض سے بچاؤ کیلئے جارحانہ اور مؤثر حکمتِ عملی اپنانا ضروری ہے۔
ماہرین نے مزید کہا کہ نئے علاج جیسے GLP-1 اور SGLT2 ادویات خطرہ کم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں جبکہ مستقبل میں اسمارٹ ڈیوائسز اور امپلانٹس بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔



