لاہور: (روزنامہ دنیا) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے سوشل میڈیا سے توہین آمیز مواد نہ ہٹانے کے کیس میں وکلا کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کر دی اور کہا ہمیں یہ معاملہ بڑی سنجیدگی سے دیکھنا ہو گا، میں سمجھتا ہوں سائبر کرائم کے قوانین کے مطابق حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی۔ کسی بھی پاکستانی قانون کے تحت حکومت نے خود کارروائی کرنا ہوتی ہے۔
بلال ریاض شیخ ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر بہت ساری چیزیں ٹھیک ہو گئی ہیں، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اگر گستاخانہ مواد بیرون ملک سے اپ لوڈ ہوتا ہے تو اس پر کیسے کارروائی ہوگی اس نکتے پر آئندہ سماعت پر عدالت کی معاونت کی جائے۔
چیف جسٹس نے سوشل میڈیا پر چلنے والی جھوٹی اور بے بنیاد خبروں پرتشویش کا اظہار کیا، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ واٹس ایپ پر چل رہا تھا ، نوبیل انعام یافتہ کسی شخص نے کہا ہے ویکسین لگوانے والے دو سال بعد مر جائیں گے ،کوئی مقناطیس لگا رہا ہے ، کوئی کیا کر رہا ہے ۔ ذمہ داروں کے خلاف آخری حد تک جاؤں گا۔
دریں اثنا چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ڈی جی خان میں شہریوں کے اغوا اور ان کے اعضا کاٹنے کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے، رجسٹرار آفس کے اعتراض کو برقرار رکھا۔ چیف جسٹس نے باور کرایا کہ ملتان میں بھی ججز کام کر رہے ہیں اس لیے وہاں رجوع کیا جائے۔