اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ ڈپٹی سپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی قرارداد واپس لے، اس پر مثبت پیشرفت کا امکان ہے، اپوزیشن اپنی قیادت سے مشورہ کرکے اس بارے میں آگے بڑھے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی سے پارلیمان کی سبکی ہوئی، سیاستدانوں کو اس پر ندامت کا سامنا کرنا پڑا، ایسا ماحول پیدا نہیں ہونا چاہیے جس سے ادارے فنکشنل نہ ہوں۔
فواد چودھری نے بتایا کہ حکومت اور اپوزیشن معاہدے پر پہنچ گئے ہیں کہ قومی اسمبلی کا اجلاس احسن انداز میں چلایا جائے گا۔ ہم جمہوریت، آئین اور پارلیمان کو مضبوط بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 186 ارکان نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، بجٹ آسانی سے منظور ہو جائے گا، اپوزیشن کو پہلے بھی کہتے رہے ہیں کہ وہ الیکٹورل ریفارمز اور جوڈیشل ریفارمز پر بات کرے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ آج حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تفصیلی بات ہوئی، جس میں حکومت کی طرف سے پرویز خٹک، اسد عمر، علی محمد خان، عامر ڈوگر اور وہ خود جبکہ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے رانا ثناء اللہ، ایاز صادق اور رانا تنویر اور پیپلز پارٹی کی طرف سے راجہ پرویز اشرف اور شازیہ مری شامل تھے۔
انہوں نے بتایا کہ بات چیت میں تمام معاملات پر گفتگو ہوئی اور اتفاق ہوا کہ اسمبلی کے اندر ایسا ماحول پیدا نہیں ہونا چاہیے۔ اس ضمن میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی جس میں معاملات کو دیکھا جائے گا کہ انہیں کس طرح کنٹرول کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں سپیکر کے اختیارات کو بڑھانے پر بھی بات ہوئی، اب کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ سپیکر کے اختیارات پر کس طرح نظر ثانی کی جائے اور انہیں کس طرح بڑھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ ڈپٹی سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد واپس لے، اس پر بھی مثبت پیشرفت کا امکان ہے، اپوزیشن اپنی قیادت سے مشورہ کر کے اس بارے میں آگے بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ تضحیک کسی کی نہیں ہونی چاہئے لہذا یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو اپنی تقاریر میں ایک دوسرے کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمعہ کو پیش کرنے کا فیصلہ
خیال رہے کہ اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تحریک قومی اسمبلی کے قاعدہ 12 اور آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 7 کے تحت پیش کی جائے گی۔
تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے دن ایوان میں کوئی اور کاروائی نہیں ہوگی۔ ڈپٹی سپیکر تحریک پر فیصلہ ہونے تک اجلاس کی صدارت نہیں کر سکے گا۔ تحریک پر ایک چوتھائی سے زیادہ اپوزیشن ارکان کے دستخط ہیں۔ تحریک کی حمایت کے لیے بھی ایک چوتھائی اراکین (86) کی حمایت لازمی ہوگی۔ اپوزیشن مذکورہ تعداد پورا نہ کر سکی تو تحریک مسترد سمجھی جائے گی۔
تحریک پر بحث بھی کروائی جائے گی۔ ڈپٹی سپیکر کو بھی 15 منٹ الزامات کا جواب دینے کے لیے موقع دیا جائے گا۔ تحریک پر ووٹنگ خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگی۔ اراکین کی اکثریت سے قرارداد منظور ہو جانے پر ڈپٹی سپیکر اپنے عہدے سے برطرف قرار پائے گا۔ اس وقت ایوان میں حکومت اور اتحادی اراکین کی تعداد 180 ہے۔ اپوزیشن اتحاد کے اراکین کی تعداد 162 سے زائد ہے۔