پاکستان افغان امن عمل کا سہولت کار ہے، ضامن نہیں: ترجمان پاک فوج

Published On 10 July,2021 04:25 pm

راولپنڈی: (دنیا نیوز) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں بندوق فیصلہ نہیں کر سکتی،افغانستان میں سول وار ہوتی ہے تو اس کا سپل اوور پاکستان آ سکتا ہے۔پاکستان افغان امن عمل کا سہولت کار ہے ضامن نہیں۔

افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان امن عمل کے بہت سے پہلو ہیں، پاکستان نے خلوص نیت سے امن عمل بڑھانے کی کوشش کی، امن عمل آگے بڑھانے میں پاکستان کا کردار کلیدی رہا، افغان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے، پاکستان امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم امن کے لیے کوشش کرتے رہے اور کرتے رہیں گے۔ افغانستان سے کچھ خبریں آ رہی ہیں۔ امریکا نے افغان فوج کی تربیت پر بہت پیسے خرچ کیے۔ افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کریں گے یہ دیکھنا ہو گا۔ اس وقت افغان فوج کی پیشرفت خاص نہیں۔ اب تک کی خبروں کے مطابق طالبان کی پیشرفت زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان فوج کی تربیت پر کھربوں خرچ کیے گئے، ان کی اپنی فضائیہ بھی موجود ہے، افغان فوج کی تربیت پر امریکا کی جانب سے بڑی رقم خرچ کی گئی، افغان فوج کی لڑنے کی اپنی گنجائش تو ہے۔ افغانستان میں حکومت کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 2611 کلو میٹر طویل بارڈر پر 90 فیصد باڑ لگائی جا چکی ہے، سرحد پر سکیورٹی تعینات ہے، افغانستان میں سول وار ہوتی ہے تو اس کا سپل آور پاکستان آ سکتا ہے، ہم نے پہلے ہی تیاری کی ہوئی ہے کیا کرنا ہے۔ افغانستان میں خانہ جنگی کے امکان کے پیش نظر تیاری کی ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ مہاجرین کے آنے کا خدشہ ہے، وزارت داخلہ پہلے ہی پلاننگ کر چکے ہیں وہ ہی اس پر مفصل بات کریں گے، ہم نے اپنی سر زمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینا۔ جیسے انتظام ہم نے کیے وہ دوسری طرف سےبھی ہونے چاہیے تھے۔ سرحد پر انتظامات دوسری طرف سے ایئر ٹائٹ نہیں رکھے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بندوق فیصلہ نہیں کر سکتی، افغانستان میں بندوق 20 سال میں فیصلہ نہیں کر سکی، افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آ چکے ہیں، پناہ گزینوں سے متعلق تمام خدشات موجود ہیں۔ امریکا نے جلد بازی میں انخلاء کیا، سب جانتے ہیں داعش، ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں۔ افغانستان میں تشدد بڑھا تو مہاجرین کی آمد کا خدشہ بھی موجود ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ امریکی فوج کا 31اگست تک انخلا مکمل ہوجائے گا، ہم افغانستان میں ڈیڈلائن ختم کرانے کے لیے ایک حدتک جا سکتے ہیں،ہماری ایک حد ہے جوہوگا افغانستان کی اندرونی صورتحال کے تناظرمیں ہو گا۔ افغان عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیسے حکومت بنانی ہے، پاکستان کو اکثر مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت بے بنیاد پروپیگنڈا کررہا ہے، بھارت اپنے پروپیگنڈے پر کسی کی توجہ حاصل نہیں کر پا رہا، بھارت دنیا کو بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان کے مسائل کی وجہ پاکستان ہے۔ دنیا افغانستان میں پاکستان کے امن عمل کوسراہتی ہے۔ پاکستان خلوص نیت سے اپنا کام کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام سٹیک ہولڈرز امریکا کا افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلا چاہتے تھے، امریکا کو ذمے داری سے انخلا کرنا چاہیے تھا، امریکا کا افغانستان سے انخلا کچھ جلدی ہو گیا، امریکی بیسزکاکوئی سوال نہیں پیدا ہوتا، امریکی بیسزکی کوئی ضرورت نہیں۔

Advertisement