اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان کی مستقبل کی خارجہ پالیسی اقتصادی سفارتکاری، سائبر سیکیورٹی اور پبلک لا فئیر کی بنیاد پر ہو گی،کشمیر کے معاملے پر ہمیں مختلف طریقہ کار اختیار کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے’’لا فیئر اینڈ پاکستان‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ لا فیئر ایک طویل المدت صلاحیت ہے جو ہم نے اپنے نظام میں پیدا کرنی ہے۔ پاکستان کی مستقبل کی خارجہ پالیسی اقتصادی سفارتکاری، سائبر سکیورٹی اور پبلک لا فئیر کی بنیاد پر ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی سفارتکاری تو دکھائی دے رہی ہے لیکن اس تبدیلی کے اثرات آئندہ پانچ سے 10 برس میں دکھائی دیں گے، یہ اثرات ایک دو روز میں سامنے آنے والے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان 1500 سے 2 ہزار ایسے طلبہ جو کہ بین الاقوامی قوانین اور لا فئیر کے ماہر ہوں پیدا نہیں کرے گا تو پیچھے رہ جائے گا، اگر پیشہ ور اور ذہین لوگ لاء فئیر میں آگے نہیں آئیں گے تو ہمیں بیرونی ماہرین کی ضرورت رہے گی۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں بہت سے روابط پیدا کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مربوط حکمت عملی کے باعث ہمیں بہت سی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانونی چارہ جوئی کی بنیادی وجہ ہمارے تنازعات ہیں۔ کشمیر کے معاملہ پر ہمیں مختلف طریقہ کار اختیار کرنا ہو گا، ہمارے دشمن نے ان ان طریقوں کو ڈھونڈا اور کامیابی سے استعمال کیا ہے۔