لاہور: (دنیا نیوز) بھارت کی طرف سے مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے غیر قانونی اقدامات کو دو سال بیت گے۔ پاکستان میں آج یوم استحصال کشمیر منایا جا رہا ہے۔
یوم استحصال کشمیر کے سلسلے میں شاہ محمود قریشی کی قیادت میں دفتر خارجہ سے ریلی نکالی گئی، جس میں صدر مملکت عارف علوی، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری، شبلی فراز اور اعظم سواتی سمیت دیگر نے شرکت کی۔
اس موقع پر صدر مملکت عارف علوی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی آزادی تک کوئی پاکستانی چین سے نہیں بیٹھے گا، مظلوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم آج بھی جاری ہیں، بھارت خطے کا امن تباہ کرنے کے درپے، آگ سے کھیل رہا ہے، بھارتی سازشوں کے باوجود پاکستان مستحکم ہو رہا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا نے بھارت کے 5 اگست کے اقدام کو مسترد کیا ہے، کشمیریوں کی آزادی تک ساتھ کھڑے ہیں، اقوام متحدہ، سیکورٹی کونسل لاکھوں کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کے وعدے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری مودی کے غیر قانونی اقدام کی مذمت کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی قیادت نے بھارتی حکومت کے اقدامات کو مسترد کر دیا، پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ آج ایک سال بعد بھی پاکستان کے عوام، صدر، وزیر خارجہ اور کابینہ کشمیریوں کیساتھ کھڑے ہیں، پوری کابینہ آج ریلی میں شریک ہوئی، ہم نے اپنی خارجہ پالیسی کشمیر کے اردگرد بنی ہے، ہم نے کشمیر کیلئے 4 جنگیں لڑی ہیں، مقبوضہ کشمیر کیلئے ہر وقت جنگ کیلئے تیار ہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں مسئلہ کشمیر کو نئی جلا ملی، برطانیہ کے پارلیمان، سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر میں دوبارہ سے بحث ہوئی، مسئلہ کشمیر ہمارے لئے علاقے اور زمین کا نہیں بلکہ لہو اور جسم کا مسئلہ ہے، ہمارے کشمیریوں سے رشتے ناطے ہیں، کشمیری ہمارے خاندان کا حصہ ہیں۔
یاد رہے بھارتی آئین کے مطابق 370 اور 35 اے سے مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ مل گیا تھا۔ بھارتی آئین میں ان دونوں شقوں کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی غیر ریاستی باشندہ زمین اور جایئداد خرید نے کا قانونی حق نہیں رکھتا تھا۔ بھارتی آئین میں ان شقوں کی موجودگی میں سرکاری نوکریاں کا حق صرف کشمیریون کو حاصل تھا جو ان سے چھین لیا گیا۔
اس قانون کے مطابق بھارتی لوگ مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہری نہیں بن سکتے تھے۔ بھارتی آئین میں ان شقوں کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی اسمبلی اپنے شہریوں کے لئے الگ قانونی سازی بھی کرسکتی تھی۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے 5 اگست 2019 کو صدارتی حکم نامے کے ذریعے 370 اور 35 اے کو ختم کر کے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے اس کی توثیق کروا دی۔ یوں بھارت نے ایک مسلم اکثریتی ریاست کو اقلیت میں تبدیل کرنے آغاز کر دیا۔