لندن: (دنیا نیوز) برطانیہ نے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی ویزہ میں توسیع کی درخواست مسترد کردی۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی برطانیہ میں 6 ماہ قیام کے ویزےکی مدت ختم ہو چکی تھی جس پر انہوں نے اپنے علاج کے سلسلے میں برطانیہ میں مزید قیام کے لیے ویزہ میں توسیع کی درخواست کی تھی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے ویزہ میں توسیع کی درخواست دی تھی تاہم برطانوی حکام نے توسیع کی یہ درخواست مسترد کر دی۔ اس کی تصدیق حسین نواز نے بھی کی ہے۔
حسین نواز نے کہا کہ برطانوی امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے درخواست مسترد کیے جانے کے بعد اب برطانوی ہوم آفس میں اپیل کریں گے، معاملے کو وکیل دیکھ رہے ہیں، مجھے امید ہے کہ ویزے کا معاملہ حل ہو جائے گا،
ذرائع کے مطابق نواز شریف کے پاس 2 آپشن ہیں، ایک تو یہ کہ وہ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ میں فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کریں اور وہاں سے بھی درخواست مسترد ہونے پر وہ لندن کی ہائیکورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔
دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے کہا ہے کہ برطانوی محکمہ داخلہ نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے ویزے میں مزید توسیع سے معذرت کی ہے۔برطانوی محکمہ داخلہ کے فیصلے میں لکھا ہے کہ نوازشریف اس فیصلے کے خلاف امیگریشن ٹریبیونل میں اپیل کرسکتے ہیں۔
لیگی ترجمان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کے وکلا نے برطانوی امیگریشن ٹریبیونل میں اپیل دائر کردی ہے اور اس اپیل پر فیصلہ ہونے تک محکمہ داخلہ کا حکم غیر مؤثر رہے گا۔ اپیل پر فیصلہ ہونے تک نوازشریف برطانیہ میں قانونی طورپر مقیم رہ سکتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ محاورہ تھا لوٹ کے بدھو گھر کو آئے مگر آج کہنے کو دل چاہ رہا ہے کہ لوٹ کے میاں مفرور گھر کو آئے، جس ملک میں چوری کے مال سے محل بنائے آج اس ملک نے بھی ویزا توسیع کی درخواست مسترد کر دی، اب آئیں واپس اور عدلیہ کو عزت دیتے ہوئے اپنی سزا پوری فرمائیں۔
نواز شریف ، برطانیہ، موجودگی
یاد رہے کہ میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر 2019 کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی،پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
نوازشریف کی صحت کے معاملے پر ایک سرکاری بورڈ بنایا گیا تھا جس کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے جب کہ اس بورڈ میں نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی شامل تھے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف 16 روز تک لاہور کے سروسز ہسپتال میں زیر علاج رہے جس کے بعد انہیں 6 نومبر کو ڈسچارج کرکے شریف میڈیکل سٹی منتقل کیا گیا تاہم شریف میڈیکل سٹی لے جانے کے بجائے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں ہی ایک آئی سی یو تیار کیا گیا جس کی وجہ سے وہ اپنی رہائش گاہ منتقل ہوگئے۔
سابق وزیراعظم کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی بتایا گیا، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
نواز شریف کو لاہور ہائی کورٹ نے چودھری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اکتوبر 2019 کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔ اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
8 نومبر کو شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی اور 12 نومبر کو وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی۔
ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردی اور 16 نومبرکو لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد 19 نومبر کو نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے۔
واضح رہےکہ سابق وزیراعظم نواز شریف اپنے علاج کی غرض سے 19 نومبر 2019 سے لندن میں موجود ہیں ، عدالتوں کی جانب سے طبی بنیادوں پر ان کی ضمانتیں منظور کی گئی تھیں تاہم مقررہ مدت میں واپس نہ آنے کے بعد حکومت کی جانب سے ان کے پاسپورٹ کی مدت میں اضافہ نہیں کیا گیا اور انہیں واپس وطن لانےکے ارادوں کا اظہار بھی کیا جاتا رہا ہے۔